اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جوتا پہننا، کنگھی کرنا، طہارت حاصل کرنا اور اپنے سبھی کاموں کو دائيں سے کرنا پسند کرتے تھے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جوتا پہننا، کنگھی کرنا، طہارت حاصل کرنا اور اپنے سبھی کاموں کو دائيں سے کرنا پسند کرتے تھے۔

امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جوتا پہننا، کنگھی کرنا، طہارت حاصل کرنا اور اپنے سبھی کاموں کو دائيں سے کرنا پسند کرتے تھے۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم لائق تکریم کاموں کو دائيں جانب سے شروع کرنا پسند کرتے تھے۔ مثلا : جوتا پہنتے وقت پہلے دائيں پاؤں میں پہننا، سر اور داڑھی کے بالوں کو کنگھی کرتے، سنوارتے اور تیل لگاتے وقت دائيں جانب سے شروع کرنا، وضو کے دوران دائيں ہاتھ اور دائيں پیر کو بائیں ہاتھ اور بائيں پیر پر مقدم رکھنا چاہیے۔

فوائد الحديث

امام نووی کہتے ہيں : شریعت کا ایک عام قاعدہ یہ ہے کہ ہر باعزت کام جیسے کپڑا، پاجامہ پہننا اور جوتا پہننا، مسجد میں داخل ہونا، مسواک کرنا، سرمہ لگانا، ناخن کاٹنا، مونچھیں تراشنا، بال میں کنگھی کرنا، بغل کے بال اکھیڑنا، سرمنڈوانا، نماز سے سلام پھیرنا، طہارت کے اعضا کو دھونا، بیت الخلا سے نکلنا، کھانا اور پینا، مصافحہ کرنا، حجر اسود کو بوسہ دینا وغیرہ، کو دائيں سے کرنا مستحب ہے۔ جب کہ اس کے بالمقابل کام، جیسے بیت الخلا میں داخل ہونا، مسجد سے نکلنا، ناک صاف کرنا، استنجا کرنا، کپڑا، پاجامہ اتارنا اور موزہ اتارنا وغیرہ کو بائیں سے شروع کرنا مستحب ہے۔ یہ سب کچھ دراصل دائيں کی عزت و شرف کی بنا پر ہے۔

"دائيں سے کرنا پسند کرتے تھے"۔ اس کے اندر کاموں کا آغاز دائيں ہاتھ، دائيں پیر اور دائيں جانب سے کرنا اور کسی چيز کا لین دین دائيں ہاتھ سے کرنا شامل ہے۔

امام نووی کہتے ہیں : جان لیں کہ کچھ اعضاے وضو کے بارے میں دائيں سے آغاز مستحب نہيں ہے۔ یہ اعضا ہيں دونوں کان، دونوں ہتھیلیاں اور دونوں گال۔ ان اعضا کو ایک ساتھ پاک کیا جائے گا۔ اگر ایسا کرنا دشوار ہو، تو دائيں کو مقدم رکھا جائے گا۔

التصنيفات

آپ ﷺ کا لباس, نبوی طریقہ