إعدادات العرض
کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں، جن سے اللہ تعالی گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کر دیتا ہے؟
کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں، جن سے اللہ تعالی گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کر دیتا ہے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں، جن سے اللہ تعالی گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کر دیتا ہے؟" صحابہ نے عرض کیا : ضرور، اے اللہ کے رسولﷺ؟ آپﷺ نے فرمایا : "ناگواری کے باوجود اچھی طرح وضو کرنا، مسجد تک زیادہ قدم چلنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور یہی رباط ( دشمنوں سے حفاظت کے لیے سرحد کی پہرہ داری کرنا ) ہے"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt Hausa Kurdî Kiswahili Português සිංහල دری অসমীয়া ไทย አማርኛ Svenska Кыргызча Yorùbá ગુજરાતી नेपाली മലയാളം Oromoo Română Nederlands Soomaali پښتو తెలుగు Kinyarwanda Malagasy ಕನ್ನಡ Српски Moore ქართული Čeština Magyar Українськаالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ سے پوچھا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ ان کی رہ نمائی ایسے اعمال کی جانب کی جائے، جو گناہوں کی بخشش، ان کو انسان کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے رجسٹر سے مٹا دیے جانے اور جنت میں اونچے درجات کے سبب بنتے ہوں؟ صحابہ نے عرض کیا : ضرور رہنمائی فرمائيں۔ آپ نے فرمایا : 1- پریشانی، جیسے ٹھنڈی، پانی کی کمی، جسمانی تکلیف اور پانی گرم ہونے کے باوجود پورے طور پر اور اچھی طرح وضو کرنا۔ 2- مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چلنا۔ اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں۔ مسجد سے گھر دور ہو یا مسجد آنا جانا زیادہ ہو۔ حدیث میں آئے ہوئے لفظ "الخُطا" کے معنی دو قدموں کے درمیان کی دوری کے ہيں۔ 3۔ نماز کے وقت کا انتظار کرنا، اس میں دل کا اٹکا رہنا، اس کی تیاری کرنا اور اس کے لیے جماعت کے انتظار میں مسجد کے اندر بیٹھا رہنا۔ ایک نماز پڑھ لینے کے بعد مسجد میں بیٹھ کر دوسری نماز کا انتظار کرنا۔ اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ دراصل یہی اعمال حقیقی مرابطہ (دشمن سے حفاظت کے لیے سرحد کی پہرے داری) ہیں۔ کیوں کہ یہ نفس کی طرف آنے والے شیطانی راستوں کو بند کرتے ہيں، خواہشات کو مغلوب کرتے ہيں اور نفس کو وسوسے قبول کرنے سے روکتے ہيں۔ اس طرح اللہ کا لشکر شیطان کے لشکر پر فتح یاب ہوتا ہے۔فوائد الحديث
مسجد میں نماز باجماعت کی پابندی کرنے، نمازوں کا اہتمام کرنے اور ان سے غفلت نہ برتنے کی فضیلت و اہمیت۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بہترین پیش کش اور اپنے صحابہ کو شوق دلانے کا عمدہ انداز کہ آغاز سوال کے انداز میں ایک بڑے ثواب سے کیا۔ دراصل یہ تعلیم کا ایک کارگر طریقہ ہے۔
سوال و جواب کے ذریعے کسی مسئلے کو پیش کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ کسی بات کو پہلے مبہم طور پر رکھنے اور اس کے بعد اس کی وضاحت کرنے سے بات دل میں نقش زیادہ ہوتی ہے۔
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہی رباط ہے۔ یعنی یہی وہ رباط ہے، جس کی ترغیب دی گئی ہے۔ رباط کے اصل معنی کسی چیز پر روکے رکھنے کے ہیں۔ اس طرح کے انسان نے گویا خود کو طاعت و بندگی پر روک لیا۔ اس بات کی بھی گنجائش ہے کہ مراد یہ ہو کہ یہی افضل رباط ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے: جہاد در اصل نفس سےجہاد کرنا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد ممکن اور میسَّر رباط ہو۔ یعنی یہ کام کرنا بھی رباط کی ایک قسم ہے۔
لفظ رباط کا مکرر استعمال کیا گیا ہے اور اس پر "ال" لگایا گیا ہے جو کہ معرفہ بنانے کے لئے ہوتا ہے، تاکہ ان اعمال کی اہمیت وعظمت کو اجاگر کیا جائے۔
التصنيفات
نیک اعمال کے فضائل