سید الاستغفار یہ ہے

سید الاستغفار یہ ہے

شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا : "سید الاستغفار یہ ہے کہ تم کہو : اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے کیے ہوئے اعمال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیرے حضور تیری جانب سے ملنے والی نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں۔ ایسے ہی اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ لہذا میرى مغرفت فرما، کیوں کہ تیرے سوا کوئی گناہوں کى مغفرت کرنے والا نہیں ہے۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا : ”جس شخص نے کامل یقین کے ساتھ دن کے وقت اسے پڑھا اور اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کی موت ہوگئی، وہ جنتی ہے۔ اسی طرح جس نے رات کے وقت کامل یقین کے ساتھ اسے پڑھا اور صبح ہونے سے قبل ہی فوت ہو گیا، تو وہ بھی جنتی ہے۔“

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ استغفار کے کچھ کلمات ہیں، جن میں سب سے افضل اور عظیم ترین کلمات یہ ہیں : "اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے کیے ہوئے اعمال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیرے حضور تیری جانب سے ملنے والی نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں۔ ایسے ہی اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ لہذا میرى مغفرت فرما، کیوں کہ تیرے سوا کوئی گناہوں کى مغفرت کرنے والا نہیں ہے۔" ان کلمات میں بندہ اللہ کی وحدانیت اور اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اللہ اس کا خالق اور معبود ہے۔ اس کا کوئی شریک نہيں ہے۔ وہ حتی المقدور اللہ سے کیے ہوئے ایمان اور اطاعت گزاری کے وعدے پر قائم ہے۔ کیوں کہ بندہ جتنی بھی عبادت کر لے، اللہ تعالی کے تمام اوامر کو انجام نہيں دے سکتا اور اس کی نعمتوں کا کما حقہ شکریہ ادا نہیں کر سکتا۔ وہ اللہ کی بارگاہ میں پناہ لیتا ہے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیتا ہے، کیوں کہ بندے کے کیے ہوئے برے کاموں سے پناہ وہی دیتا ہے۔ وہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا بھی اقرار و اعتراف کرتا ہے اور اپنے گناہوں اور معصیتوں کا بھی اقرار و اعتراف کرتا ہے۔ اس کے بعد اپنے رب سے دعا کرتا ہے کہ اس کے گناہوں کی پردہ پوشی کرے، اسے اپنے عفو و درگزر، فضل و کرم اور رحمت کی بنا پر اس کے گناہوں کے برے نتائج سے بچائے۔ کیوں کہ گناہوں کو بخشنے کا کام اللہ عز و جل کے علاوہ کوئی نہيں کر سکتا۔ پھر آپ نے بتایا کہ یہ صبح و شام کے اذکار میں سے ہے۔ جس نے اسے یقین کے ساتھ، معانی کو سمجھتے ہوئے اور ان پر ایمان لاتے ہوئے دن کے آغاز میں یعنی طلوع آفتاب سے زوال آفتاب کے درمیان کہا اور پھر مر گیا، تو جنت میں داخل ہوگا۔ اسی طرح جس نے اسے رات میں یعنی سورج غروب ہونے کے وقت سے فجر طلوع ہونے کے وقت کے درمیان کہا اور صبح ہونے سے پہلے مر گیا، وہ بھی جنت میں داخل ہوگا۔

فوائد الحديث

استغفار کے کلمات الگ الگ ہیں۔ کچھ کلمات دوسرے کلمات سے افضل ۔ہیں۔

بندے کو چاہیے کہ اہتمام کے ساتھ اللہ سے یہ دعا کرے، کیوں کہ یہ سید الاستغفار ہے۔

التصنيفات

صبح شام کے اذکار