إعدادات العرض
جس کی دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو، وہ قیامت کے دن اِس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا"۔
جس کی دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو، وہ قیامت کے دن اِس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کی دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو، وہ قیامت کے دن اِس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا"۔
الترجمة
العربية Bosanski English فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe हिन्दी 中文 Kurdî Português Nederlands অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Kiswahili پښتو සිංහල Hausa Tagalog മലയാളം नेपाली Magyar ქართული తెలుగు Македонски Svenska Moore Română ไทย Українська मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ বাংলা Wolof ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم فرما رہے ہیں کہ جس شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں اور ان کے درمیان طاقت بھر انصاف نہ کرے، مثلا اخراجات، رہنے کے لیے گھر کی فراہمی، لباس اور رات گزارنے میں برابری نہ کرے، قیامت کے دن اس کی سزا یہ ہوگی کہ اس کے جسم کا آدھا حصہ ایک جانب جھکا ہوا ہوگا۔ بالکل اسی طرح جیسے اپنے معاملات میں ایک جانب جھکا ہوا تھا۔فوائد الحديث
دو یا دو سے زائد بیوی ہونے کی صورت میں ان کے درمیان انصاف کے ساتھ (حقوق) تقسیم کرنا شوہر پر واجب ہے۔ اس کے لیے یہ حرام ہے کہ دوسری بیویوں کو چھوڑ کر کسی ایک کی طرف مائل ہوجائے، خواہ نان ونفقہ کے معاملہ میں ہو، شب گزاری میں ہو یا حسن معاشرت وغیرہ میں۔
باری اور اس طرح کی دوسری چیزوں، جو انسان کے بس میں ہیں، کی تقسیم برابر کرنا۔ رہی بات محبت اور قلبی میلان وغیرہ ایسی چیزوں کی، جو انسان کے بس میں نہيں ہوا کرتیں، تو وہ اس حدیث میں داخل نہيں ہوتیں۔ اسی طرح کی چیزوں کا ذکر اس آیت میں ہوا ہے : "تم چاہتے ہوئے بھی عورتوں کے درمیان انصاف نہیں کر سکتے۔" [سورہ نساء : 129]
انسان کو اسی جنس کا بدلہ ملے گا جس جنس کا اس کا عمل رہا ہوگا۔ چنانچہ جس طرح مرد دنیا میں ایک بیوی کو چھوڑ کر دوسری کی طرف مائل ہوگیا تھا، اسی طرح قیامت کے دن جب حاضر ہوگا تو اس کا جسم ایک جانب جھکا ہوا ہوگا۔
بندوں کے حقوق کی اہمیت۔ بندوں کے حقوق معاف نہيں ہوں گے۔ کیوں کہ بندے اپنے حقوق کے حصول کے لیے کوشاں رہا کرتے ہيں۔
جب مرد کو یہ خدشہ ہوکہ وہ اپنی بیویوں کے درمیان انصاف نہیں کر پائے گا تو اس کے لیے مستحب ہے کہ ایک ہی بیوی پر اکتفا کرے تاکہ دین میں کوتاہی کا مرتکب نہ ہو۔ اللہ تعالی کافرمان ہے: "لیکن اگر تمہیں برابری نہ کرسکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے"۔ [النساء: ۳]
التصنيفات
ازدواجی زندگی