إعدادات العرض
”جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو، تو تین مرتبہ اپنی ناک میں پانی ڈال کر جھاڑ لے، کیوں کہ شیطان اس کی ناک کے بانسے میں رات گزارتا ہے“۔
”جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو، تو تین مرتبہ اپنی ناک میں پانی ڈال کر جھاڑ لے، کیوں کہ شیطان اس کی ناک کے بانسے میں رات گزارتا ہے“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو، تو تین مرتبہ اپنی ناک میں پانی ڈال کر جھاڑ لے، کیوں کہ شیطان اس کی ناک کے بانسے میں رات گزارتا ہے“۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt Hausa Kurdî Português සිංහල Nederlands অসমীয়া Kiswahili ગુજરાતી አማርኛ پښتو ไทย Română മലയാളം Deutsch Oromoo ქართულიالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس بات کی ترغیب دے رہے ہیں کہ جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو تین بار ناک میں پانی ڈال کر جھاڑ لے۔ اس حدیث میں آئے ہوئے لفظ "استنثار" کے معنی ہیں ناک میں پانی ڈال کر جھاڑنا۔ یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ شیطان انسان کی ناک کے اندر رات گزارتا ہے۔فوائد الحديث
نیند سے بیدار ہونے والے ہر شخص کے لیے شیطان کے اثر کو زائل کرنے کے لیے ناک جھاڑنا مشروع ہے۔ اگر وضو کا ارادہ ہو تو ناک جھاڑنے کی تاکید دو چند ہو جاتی ہے۔
ناک جھاڑنے سے ناک میں پانی چڑھانے کا فائدہ پورے طور پر حاصل ہوتا ہے۔ کیوں کہ ناک میں پانی چڑھانا ناک کے اندرونی حصے کی صفائی کا ذریعہ ہے۔ جب کہ ناک جھاڑنے سے اندر کی گندگی پانی کے ساتھ نکل جاتی ہے۔
اس حدیث میں جو بات کہی گئی ہے، اسے رات میں سونے تک محدود اس حدیث میں آئے ہوئے لفظ "يَبيت" کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ کیوں کہ اس لفظ کا استعمال رات میں سونے کے لیے ہی ہوتا ہے۔ ویسے بھی رات کی نیند لمبی اور گہری ہوتی ہے۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ شیطان انسان کے ساتھ رہتا ہے اور انسان کو اس کا احساس نہيں ہوتا۔
التصنيفات
وضوء کا طریقہ