نبی ﷺ جب قضاے حاجت کی جگہ سے باہر آتے، تو فرماتے: ”غُفْرَانَكَ“ (اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں)

نبی ﷺ جب قضاے حاجت کی جگہ سے باہر آتے، تو فرماتے: ”غُفْرَانَكَ“ (اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب قضاے حاجت کی جگہ سے باہر آتے، تو فرماتے: ”غُفْرَانَكَ“ (اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں)۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ قضاے حاجت کے لیےتشریف لائے۔ آپ ‎ﷺ نے مجھے تین پتھر لانے کا حکم دیا۔ مجھے دو پتھر تو مل گئے۔ لیکن تلاس کے باوجود تیسرا نہ مل سکا۔ میں نے اس کی جگہ خشک گوبر کا ایک ٹکڑا اٹھا لیا اور انہیں لے کر آپ ﷺ کے پاس آ گیا۔ آپ ﷺ نے دو پتھر تو لے لیے، لیکن گوبر کو پھینک دیا اور فرمایا: ”یہ ناپاک ہے“۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ نبی ﷺ جب قضاے حاجت کی جگہ سے باہر تشریف لاتے تو آپ ﷺ فرماتے: ”غفرانك“ یعنی آپ ﷺ اللہ سے مغفرت طلب کرتے۔ شاید اس میں حکمت یہ ہے کہ قضاے حاجت کی وجہ سے جب انسان کی حسی گندگی میں کمی ہوتی ہے تو مناسب یہ ہے کہ وہ معنوی گندگی میں کمی کی بھی دعا کرے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ نبی ﷺ قضاے حاجت کے لیے تشریف لے گۓ تو آپ ﷺ نے انہیں تین پتھر لانے کا حکم دیا۔ انہیں دو پتھر تو مل گئے لیکن تیسرا نہ ملا۔ اس پر انہوں نے چوپائے کے خشک گوبر کواٹھا لیا اور یہ سوچ کر آپ ﷺ کے پاس آ گئے کہ پتھر کی بجائے اس سے کام چل جائے گا۔ نبی ﷺ نے دو پتھر لے لیے، ان سے طہارت حاصل کی، گوبر کو پھینک دیا اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ناپاک ہے اور اس سے پاخانے کی جگہ کو صاف کرنا درست نہیں ہے۔ یہ حکم ہر قسم کے گوبر کے بارے ہے۔ کیوںکہ اگر گوبر ان جانوروں کا ہو، جن کا گوشت کھانا جائز نہیں، جیسا کہ اس حدیث میں ہے، تو یہ ناپاک ہے اور اگر ان جانوروں کا ہو، جن کا گوشت حلال ہے، تو اس صورت میں یہ جنات کے چوپایوں کی خوراک ہے۔

التصنيفات

قضائے حاجت کے آداب