کبیرہ گناہ ہيں: اللہ کا شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کا قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔

کبیرہ گناہ ہيں: اللہ کا شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کا قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے : "کبیرہ گناہ ہيں: اللہ کا شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کا قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔"

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کبیرہ گناہ بیان کر رہے ہيں۔ دراصل کبیرہ گناہ سے مراد وہ گناہ ہیں، جن میں ملوث ہونے والوں کو دنیا یا آخرت کی کوئی سخت وعید سنائی گئی ہو۔ چنانچہ سب سے پہلا کبیرہ گناہ ہے اللہ کا شریک ٹھہرانا۔ یاد رہے کہ شرک نام ہے کوئی بھی عبادت اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے کرنے اور غیراللہ کو الوہیت، ربوبیت اور اسما و صفات میں اللہ کے برابر لا کھڑا کرنے کا۔ دوسرا کبیرہ گناہ ہے والدین کی نافرمانی کرنا۔ واضح رہے کہ اس سے مراد ہر والدین کو تکلیف دینے والا ہر قول وفعل اور ان کے ساتھ حسن سلوک نہیں کرنا ہے۔ تیسرا گناہ ناحق کسی کو جان سے مار دینا ہے۔ مثلا کسی کو ظلم و سرکشی کے طور پر مار دینا۔ چوتھا گناہ ہے جھوٹی قسم کھانا۔ یعنی جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانا۔ اسے عربی میں "یمین غموس" اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ قسم کھانے والے کو گناہ یا جہنم میں ڈوبا دیتی ہے۔

فوائد الحديث

جھوٹی قسم کھانا اتنا خطرناک گناہ اور بڑا جرم ہے کہ اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے۔بلکہ توبہ ہی اسے مٹا سکتی ہے۔

اس حدیث میں ان چار کبیرہ گناہوں پر اکتفا دراصل ان کی سنگینی کے پیش نظر کیا گیا ہے، یہ بتانے کے لیے نہيں کہ کبیرہ گناہ یہی چار ہیں۔

گناہ کی دو قسمیں ہيں؛ صغیرہ گناہ اور کبیرہ گناہ۔ کبیرہ گناہ سے مراد ہر وہ گناہ ہے، جس کی کوئی دنیوی سزا متعین ہو، جیسے حدود اور لعنت وغیرہ یا جس پر کوئی اخروی وعید سنائی گئی ہو، جیسے جہنم میں داخلے کی وعید۔ کبیرہ گناہوں میں سے بھی کچھ گناہ کی حرمت دیگر کبیرہ گناہوں کے مقابلے میں زیادہ شدید ہے۔ جب کہ صغیرہ گناہوں سے مراد کبیرہ گناہ کے علاوہ دیگر گناہ ہیں۔

التصنيفات

گناہوں کی مذمت