إعدادات العرض
مومن مرد اور مومن عورت پر اس کی جان، اولاد اور مال میں مصائب آتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اس حال میں اللہ سے ملتا ہے کہ اس کا کوئی گناہ باقی نہيں رہ جاتا"۔
مومن مرد اور مومن عورت پر اس کی جان، اولاد اور مال میں مصائب آتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اس حال میں اللہ سے ملتا ہے کہ اس کا کوئی گناہ باقی نہيں رہ جاتا"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "مومن مرد اور مومن عورت پر اس کی جان، اولاد اور مال میں مصائب آتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اس حال میں اللہ سے ملتا ہے کہ اس کا کوئی گناہ باقی نہيں رہ جاتا"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî Kiswahili Português සිංහල አማርኛ অসমীয়া ગુજરાતી Tiếng Việt Nederlands پښتو नेपाली ไทย മലയാളം Svenska Кыргызча Română తెలుగు Malagasy ಕನ್ನಡ Српски ქართული Moore Kinyarwanda Magyarالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہيں کہ آزمائشیں کبھی مومن مرد و عورت کا کا پیچھا نہيں چھوڑتیں۔ آزمائش کبھی اس کی جان سے جڑی ہوتی ہے، جیسے طبیعت خراب ہو گئی اور جسم ٹھیک نہیں رہا۔ کبھی بال بچوں سے جڑی ہوتی ہے، جیسے کوئی بیمار ہو گیا، کوئی فوت ہو گیا یا کوئی نافرمان نکل گیا وغیرہ وغیرہ۔ کبھی مال سے جڑی ہوئی ہوتی ہے، جیسے محتاجی کا سامنا کرنا پڑا، تجارت بیٹھ گئی، چوری ہو گئی، کساد بازاری کا دور آ گیا اور روزی میں تنگی کا سامنا کرنا پڑ گيا۔ ان آزمائشوں کے نتیجے میں اللہ بندے کے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور آخر میں جب وہ اللہ سے ملتا ہے، تو اپنے کیے ہوئے تمام گناہوں سے پاک و صاف ہو چکا ہوتا ہے۔فوائد الحديث
مومن بندوں پر اللہ کے رحم و کرم کا ایک پہلو یہ ہے کہ وہ دنیا کی مصیبتوں اور آفتوں کے ذریعے دنیا میں کیے ہوئے ان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
مصیبت گناہوں کو مٹانے کا کام کرتی ہے۔ بشرطے کہ انسان صاحب ایمان ہو۔ بندہ صبر سے کام لے اور اللہ سے فیصلے سے ناراض نہ رہے، تو اجر ملتا ہی ہے۔
تمام امور میں صبر کی ترغیب۔ پسندیدہ میں بھی اور ناپسندیدہ میں بھی۔ بندہ اللہ کے واجب کردہ کاموں کی انجام دہی میں صبر سے کام لے اور اس کے حرام کردہ امور سے دور رہنے میں صبر سے کام لے۔ اللہ کے ثواب کی امید رکھے اور اس کے عقاب سے ڈرتا رہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے الفاظ "بالمؤمن والمؤمنة" میں لفظ "مومنہ" کا اضافہ عورت کے حق میں تاکید پیدا کرنے کے لیے ہوا ہے۔ ورنہ اگر صرف "مومن" کہتے، تب بھی اس میں "مومنہ" داخل ہو جاتی۔ کیوں کہ لفظ "مومن" مرد کے ساتھ خاص نہیں ہے۔
مصائب کے نتیجے میں ملنے والے اجر و ثواب کا وعدہ انسان کے لیے مصائب کا سامنا کرنا آسان کر دیتا ہے۔