ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: جب تو اس سے ملے، تو تو اسے سلام کرے، جب وہ تجھے دعوت دے، تو تو اس کی دعوت قبول کرے، جب وہ تجھ سے مشورہ مانگے تو تو اسے اچھا…

ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: جب تو اس سے ملے، تو تو اسے سلام کرے، جب وہ تجھے دعوت دے، تو تو اس کی دعوت قبول کرے، جب وہ تجھ سے مشورہ مانگے تو تو اسے اچھا مشورہ دے، جب وہ چھینکے اور ’الْحَمْدُ لِلَّهِ‘ کہے تو تو اس کا جواب دے (یعنی ’يَرْحَمُكَ اللَّهُ‘ کہے)، جب وہ بیمار ہو تو تو اس کی عیادت کرے اور جب وہ مر جائے تو تو اس کے جنازے کے ساتھ جائے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: جب تو اس سے ملے، تو تو اسے سلام کرے، جب وہ تجھے دعوت دے، تو تو اس کی دعوت قبول کرے، جب وہ تجھ سے مشورہ مانگے تو تو اسے اچھا مشورہ دے، جب وہ چھینکے اور ’الْحَمْدُ لِلَّهِ‘ کہے تو تو اس کا جواب دے (یعنی ’يَرْحَمُكَ اللَّهُ‘ کہے)، جب وہ بیمار ہو تو تو اس کی عیادت کرے اور جب وہ مر جائے تو تو اس کے جنازے کے ساتھ جائے“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اسلام محبت و مودت اور بھائی چارے کا دین ہے۔ اسلام ان باتوں پر ابھارتا اور ان کی ترغیب دیتا ہے۔ اسی لیے ایسے اسباب مشروع کیے گئے ہیں، جو ان عظیم الشان مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ان مقاصد میں سے اہم ترین مقاصد افراد امت کے درمیان باہمی معاشرتی ذمہ داریوں کی انجام دہی ہے۔ جیسے سلام عام کرنا، دعوت قبول کرنا، مشورہ دیتے وقت اچھا مشورہ دینا، چھینکنے والے کے جواب میں "یرحمک اللہ" کہنا، مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا۔

التصنيفات

ولاء وبراء کے احکام (وفاداری اور بیزاری کے احکام), چھینک اور جمائی لینے کے آداب