إعدادات العرض
”ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں"۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! یہ حقوق کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: "جب اس سے ملو، تو اسے سلام کرو، جب وہ تم کو دعوت دے، تو اس کی دعوت…
”ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں"۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! یہ حقوق کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: "جب اس سے ملو، تو اسے سلام کرو، جب وہ تم کو دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرو، جب تم سے مشورہ مانگے تو اسے اچھا مشورہ دو، جب چھینکے اور ’الْحَمْدُ لِلَّهِ‘ کہے تو اس کا جواب دو (یعنی ’يَرْحَمُكَ اللَّهُ‘ کہو)، جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو اور جب مر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ چلو“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں"۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! یہ حقوق کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: "جب اس سے ملو، تو اسے سلام کرو، جب وہ تم کو دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرو، جب تم سے مشورہ مانگے تو اسے اچھا مشورہ دو، جب چھینکے اور ’الْحَمْدُ لِلَّهِ‘ کہے تو اس کا جواب دو (یعنی ’يَرْحَمُكَ اللَّهُ‘ کہو)، جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو اور جب مر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ چلو“۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî Português සිංහල Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ಕನ್ನಡ Svenska ไทย Македонски తెలుగు Українська मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy ភាសាខ្មែរ پښتو Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرمایا کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر جو حقوق ہیں، ان میں چھ چيزیں شامل ہیں: 1- ملاقات ہونے پر السلام علیکم کہہ کر سلام کرنا۔ جواب میں سامنے والا شخص وعلیکم السلام کہے گا۔ 2- ولیمہ وغیرہ کی دعوت میں مدعو کرنے پر اس کى دعوت قبول کرنا۔ 3- نصیحت طلب کرنے پر اسے نصیحت کرنا۔ چاپلوسی یا دھوکہ دہی سے گریز کرنا۔ 4- جب چھینکے اور الحمد للہ کہے، تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا۔ اس کے بعد چھینکنے والا شخص جواب میں يَهديكم الله ويُصلح بالكم کہے۔ 5- بیمار ہونے پر اس کی عیادت کے لیے جانا۔ 6- وفات ہو جانے پر اس کے جنازے کی نماز پڑھنا اور دفن ہونے تک اس کے جنازہ کے ساتھ رہنا۔فوائد الحديث
شوکانی کہتے ہيں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے الفاظ "حق المسلم" سے مراد یہ ہے کہ ان کاموں کو چھوڑنا نہيں چاہیے اور ان کا کرنا یا تو واجب ہے یا پھر واجب سے ملتا جلتا تاکیدی مستحب جنھیں چھوڑنا مناسب نہيں ہے۔
سلام جب فرد معین کو کیا جائے تو جواب دینا فرض عین ہوگا اور جماعت کو کیا جائے تو کسی ایک شخص کا جواب دینا کافی ہوگا۔ لیکن آغاز میں سلام کرنا سنت ہے۔
بیمار کی عیادت کرنا بیمار کے ان حقوق میں سے ہے جو مسلمان بھائیوں پر عائد ہوتے ہیں، کیوں کہ اس سے بیمار شخص کو مسرت اور انسیت حاصل ہوتی ہے۔ یہ فرض کفایہ ہے۔
دعوت قبول کرنا واجب ہے، جب تک وہاں کوئی گناہ کا کام نہ ہو رہا ہو۔ دعوت اگر ولیمے کی ہو تو جمہور کے مطابق اسے قبول کرنا واجب ہے۔ ہاں، کوئی شرعی عذر ہو تو بات الگ ہے۔ اگر ولیمے کے علاوہ کسی اور مناسبت کی دعوت ہو تو جہمور کے مطابق اسے قبول کرنا مستحب ہے۔
چھینکنے والا جب الحمد للہ کہے تو سننے والے پر یرحمک اللہ کہنا واجب ہے۔
اسلامی شریعت ایک مکمل شریعت ہے، جس نے سماجی بندھن کو مضبوط کرنے اور ان کے بیچ پیار ومحبت کو استوار کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔
"فَسَمِّتْهُ" بعض نسخوں میں "فشمّته" درج ہے۔ دونوں کے معنی ہیں: خیر وبرکت کی دعا کرنا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ "تشمیت" کے معنی ہیں: اللہ تمھیں جگ ہنسائی سے دور رکھے اور ہر اس چیز سے بچائے جس سے دشمن کو ہنسنے کا موقع ملے۔ جب کہ "تسمیت" کے معنی ہيں: اللہ تمھیں صحیح راستے پر گام زن کرے۔
