إعدادات العرض
”جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل بھی منقطع ہو جاتا ہے، مگر تین قسم کے عمل (کا ثواب) جاری رہتا ہے۔ صدقۂ جاریہ، یا ایسا علم جس سے اس کے بعد بھی فائدہ اٹھایا جائے، یا نیک…
”جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل بھی منقطع ہو جاتا ہے، مگر تین قسم کے عمل (کا ثواب) جاری رہتا ہے۔ صدقۂ جاریہ، یا ایسا علم جس سے اس کے بعد بھی فائدہ اٹھایا جائے، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔“
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل بھی منقطع ہو جاتا ہے، مگر تین قسم کے عمل (کا ثواب) جاری رہتا ہے۔ صدقۂ جاریہ، یا ایسا علم جس سے اس کے بعد بھی فائدہ اٹھایا جائے، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔“
الترجمة
العربية অসমীয়া ગુજરાતી Bahasa Indonesia Kiswahili Tagalog Tiếng Việt Nederlands සිංහල پښتو Hausa മലയാളം नेपाली Кыргызча English Svenska Română Kurdî Bosanski فارسی తెలుగు ქართული Moore Српски Magyar Português Македонски Čeština Русский Українська हिन्दी አማርኛ Azərbaycan Malagasy Kinyarwanda Wolof ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری Türkçe বাংলা ភាសាខ្មែរ Lietuviųالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ انسان کی موت کے ساتھ اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے۔ اسے موت کے بعد ثواب بس تین چیزوں کا ملتا ہے، کیوں کہ ان کا سبب وہ خود ہوتا ہے۔ یہ تین چيزیں درج ذیل ہيں: 1- ایسا صدقہ جس کا ثواب مسلسل اور ہمیشہ جارى رہے کبھی بند نہ ہو۔ جیسے وقف، مسجد کی تعمیر اور کنواں کھدوانا وغیرہ۔ 2- ایسا علم جس سے لوگ بہرہ ور ہوتے رہیں۔ جیسے علمی کتابوں کی تصنیف اور کسی شخص کو تعلیم سے آراستہ کرنا، جو اس کی موت کے بعد بھی علم کی نشر و اشاعت کا کام کرتا رہے۔ 3- مومن اور صالح اولاد، جو اپنے والدین کے لیے دعا کرتے رہیں۔فوائد الحديث
اہل علم کا اجماع ہے کہ انسان کو موت کے بعد جن چیزوں کا ثواب ملتا رہتا ہے، ان میں صدقۂ جاریہ، لوگوں کے لیے مفید علم اور دعا شامل ہیں۔ کچھ حدیثوں میں حج کا ذکر بھی ہوا ہے۔
ان تین چیزوں کا ذکر بطور خاص اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ چیزیں خیر کے کاموں میں اساس کی حیثیت رکھتی ہیں اور عام طور پر اہل فضل چاہتے ہيں کہ یہ چيزیں ان کے بعد باقی رہیں۔
ویسے تو ہر نفع بخش علم کا اجر و ثواب ملتا ہے، لیکن اس معاملے میں شرعی علم اور اس کے حصول میں مدد گار علوم سرفہرست ہیں۔
ان تین چيزوں میں بھی سب سے زیادہ نفع بخش چیز شرعی علم ہے۔ کیوں کہ اسے سیکھنے والا اس علم سے تو مستفید ہوتا ہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ شریعت کی حفاظت بھی ہوتی ہے اور اللہ کی ساری مخلوق فیض یاب ہوتی ہے۔ علم کے اندر ایک جامعیت یہ ہے کہ اس سے آپ کے دور کے لوگوں کے ساتھ ساتھ آپ کے بعد کے لوگ بھی فیض یاب ہوں گے۔
اولاد کی صالح تربیت کی ترغیب۔ کیوں کہ صالح اولاد اپنے والدین کو آخرت میں نفع پہنچاتی ہے۔ اس نفع رسانی کی ایک صورت یہ ہے کہ صالح اولاد اپنے والدین کے لیے دعا کرتی ہے۔
والدین کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب۔ یہ بھی والدین کے ساتھ اس حسن سلوک میں شامل ہے جس سے اولاد مستفید ہوتی ہے۔
ویسے تو دعا اولاد کے علاوہ کوئی اور کرے، تب بھی میت کو فائدہ ہوتا ہے، لیکن آپ نے بطور خاص اولاد کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ کیوں کہ کسی بھی انسان کے لیے اس کی اولاد ہی تا دم حیات دعا کرتی رہتی ہے۔