جب جنت والے جنت میں داخل ہو جائیں گے، تو ( اس وقت) اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا : تمہیں کوئی چیز چاہیے، جو تمہیں مزید عطا کروں؟

جب جنت والے جنت میں داخل ہو جائیں گے، تو ( اس وقت) اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا : تمہیں کوئی چیز چاہیے، جو تمہیں مزید عطا کروں؟

صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا : "جب جنت والے جنت میں داخل ہو جائیں گے، تو ( اس وقت) اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا : تمہیں کوئی چیز چاہیے، جو تمہیں مزید عطا کروں؟ وہ جواب دیں گے : کیا تو نے ہمارے چہرے روشن نہیں کیے؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا اور دوزخ سے نجات نہیں دی؟ چنانچہ اللہ تعالیٰ پردہ ہٹا دے گا۔ لہذا انہیں کوئی چیز ایسی عطا نہیں ہو گی، جو انہیں اپنے رب عز و جل کے دیدار سے زیادہ محبوب ہو۔"

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جب اہل جنت جنت میں داخل ہو جائيں گے، تو اللہ تبارک و تعالی ان سے کہے گا : کیا تم چاہتے کہ تم کو کچھ اور نعمتیں دی جائیں؟ جواب میں سارے جنتی کہیں گے : کیا تونے ہمارے چہرے روشن نہیں کر دیے؟ کیا تونے ہمیں جنت میں داخل نہیں کر دیا اور جہنم سے نجات نہیں دے دی؟ اہل جنت کا جواب سننے کے بعد اللہ حجاب ہٹا دے گا اور اسے اٹھا لے گا۔ یہاں یہ ذہن نشیں رہے کہ اللہ کا حجاب نور ہے۔ چنانچہ ان کو اب تک جتنی بھی چیزیں ملی ہوں گی، ان میں اپنے رب عز و جل کے دیدار سے زیادہ محبوب چيز کچھ نہ ہوگی۔

فوائد الحديث

قیامت کے دن اہل جنت کے سامنے حائل پردہ ہٹا لیا جائے گا اور وہ اپنے رب کا دیدار کر سکيں گے۔ جب کہ کفار اس سے محروم رہ جائيں گے۔

اہل ایمان کو جنت کے اندر حاصل ہونے والی سب سے بڑی نعمت اپنے رب کا دیدار ہوگی۔

تمام اہل جنت، خواہ ان کے اندر درجات کا جتنا بھی فرق ہو، اپنے رب کو دیکھ سکيں گے۔

اہل ایمان پر اللہ کا یہ احسان کہ ان کو جنت میں داخل کرے گا۔

اعمال صالحہ اور اللہ اور اس کے رسول کی پیروی کے ذریعہ جنت کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھنے کی اہمیت۔

التصنيفات

جنت و دوزخ کا بیان