إعدادات العرض
ميں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے (عورت پر) اچانک پڑنے والی نظر کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے مجھے نظر پھیر لینے کا حکم دیا۔
ميں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے (عورت پر) اچانک پڑنے والی نظر کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے مجھے نظر پھیر لینے کا حکم دیا۔
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: ميں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے (عورت پر) اچانک پڑنے والی نظر کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے مجھے نظر پھیر لینے کا حکم دیا۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî অসমীয়া Kiswahili አማርኛ Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands සිංහල پښتو ไทย नेपाली Кыргызча മലയാളം Malagasy Svenska Română తెలుగు ქართული Moore Српски Magyar Português Македонскиالشرح
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ اگر کسی مرد کی نظر کسی اجنبی عورت پر اچانک بلا قصد و ارادہ پڑ جائے، تو وہ کیا کیا کرے؟ تو آپ نے ان سے کہا کہ جیسے ہی اسے اس کا احساس ہو، وہ فورا اپنی نظر دوسری جانب کر لے۔ اگر ایسا کرلیتا ہے، تو اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا۔فوائد الحديث
نگاہ نیچی رکھنے کی ترغیب۔
جسے دیکھنا حرام ہو، اگر اس پر اچانک بلا ارادہ نظر پڑ جائے، تو اسے دیکھتے رہنا حرام ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ جانتے تھے کہ کسی اجنبی عورت کو دیکھنا حرام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جریر رضی اللہ عنہ نے بلا ارادہ نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا اور معلوم کرنے کی کوشش کی کہ کیا اس کا حکم بھی قصدا نظر ڈالنے ہی کا ہے؟
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شریعت بندوں کے مصالح پر توجہ دیتی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ چوں کہ عورتوں کو دیکھنے کے نتیجے میں کئی دنیوی اور اخروی مفاسد لازم آتے ہيں، اس لیے اسے حرام قرار دے دیا۔
صحابہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے رجوع ہوتے اور جو باتیں معلوم نہيں ہوتیں، آپ سے پوچھ لیا کرتے تھے۔ لہذا عام لوگوں کو بھی علما سے رجوع ہونا چاہیے اور جو باتیں سمجھ میں نہ آئيں، پوچھ لینی چاہیے۔
التصنيفات
تزکیہ نفس