إعدادات العرض
اے عباس! اے رسول اللہ کے چچا! اللہ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگیے۔
اے عباس! اے رسول اللہ کے چچا! اللہ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگیے۔
عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائيے، جو میں اللہ عز و جل سے مانگوں۔ آپ نے کہا : "اللہ سے عافیت مانگیے۔" جب کچھ دن بیت گئے تو میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا : "اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چيز سکھائيے، جو میں اللہ سے مانگوں۔ آپ نے فرمایا : "اے عباس! اے رسول اللہ کے چچا! اللہ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگیے۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa മലയാളം Kurdî অসমীয়া Kiswahili አማርኛ Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands සිංහල پښتو ไทย नेपाली Кыргызча Malagasy Svenska Română తెలుగు ქართული Moore Српски Magyar Português Македонски Češtinaالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا عباس بن عبد المطلب نے آپ سے کوئی ایسی دعا سکھانے کی گزارش کی، جو وہ اللہ سے مانگا کریں۔ چنانچہ آپ نے سکھایا کہ وہ اللہ سے دین، دنیا و آخرت کی آفتوں اور کمیوں سے عافیت اور سلامتی مانگیں۔ عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہيں کہ کچھ دنوں کے بعد وہ دوبارہ حاضر ہوئے اور کوئی ایسی دعا سکھانے کی گزارش کی، جو اللہ سے مانگا کریں، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے اپنائیت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اے عباس! اے اللہ کے رسول کے چچا جان! اللہ سے ہر برائی سے چھٹکارے، ہر خیر کے حصول اور دنیا و آخرت کے نفع کے لیے عافیت مانگا کریں۔فوائد الحديث
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا عباس رضی اللہ عنہ سے دوبارہ سوال کرنے پر اسی جواب کو دوہرانا یہ ثایت کرتا ہے کہ عافیت سب سے بہترین چيز ہے، جو بندہ اپنے رب سے مانگ سکتا ہے۔
عافیت کی فضیلت اور اس بات کا بیان کہ عافیت دنیا و آخرت کی تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔
صحابہ زیادہ سے زیادہ علم وخیر کے حصول کے خواہاں ہوا کرتے تھے۔
التصنيفات
ماثور دعائیں