إعدادات العرض
لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے، جب تک جلد افطار کرتے رہیں گے۔
لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے، جب تک جلد افطار کرتے رہیں گے۔
سهل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے، جب تک جلد افطار کرتے رہیں گے۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Bahasa Indonesia Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Français ئۇيغۇرچە Hausa Português Kurdî සිංහල Русский Tiếng Việt Kiswahili অসমীয়া ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ಕನ್ನಡ Svenska Oromoo Македонски ไทย Українська తెలుగు پښتو मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy ភាសាខ្មែរالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے، جب تک سورج ڈوبنے کا یقین ہو جانے کے فورا بعد افطار کر لیا کریں گے۔ اور ایسا سنت کى پیروى اور اس کی متعین کردہ حد پر رک جانے کى وجہ سے ہوگا۔فوائد الحديث
نووی کہتے ہيں: اس حدیث میں سورج ڈوبنے کا یقین ہو جانے کے بعد جلدی افطار کر لینے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اس امت کے اندر اس وقت تک نظم و ضبط برقرار رہے گا اور وہ خیر وبرکت سے محظوظ ہوتے رہيں گے، جب تک اس سنت پر کاربند رہيں گے۔ اور اس کا افطار میں تاخیر کرنا اس بات کی علامت ہوگی کہ وہ بگاڑ کی راہ پر گامزن ہونے جا رہی ہے۔
لوگوں کے اندر خیر اتباع سنت کی وجہ سے باقی رہے گی۔ جیسے ہی سنت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع ہوگی، بگاڑ کی راہيں کھلنے لگیں گی۔
اہل کتاب اور اہل بدعت کی مخالفت، جو افطار تاخیر سے کرتے ہيں۔
ابن حجر کہتے ہیں: اس حدیث کے اندر افطار میں دیر نہ کرنے کی وجہ بیان کر دی گئی ہے۔ مہلب کہتے ہیں: اس کے اندر حکمت یہ ہے کہ دن کو دراز کر کے رات کے نہ اندر لے جایا جائے۔ یہ روزے دار کے لیے زیادہ راحت بخش ہے اور اس سے اس کے اندر عبادت کی طاقت زیادہ آتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی علما کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ جلدی اس کے بعد ہی کی جائے گی، جب اپنی آنکھ سے دیکھ لینے یا عدالت سے متصف دو شخصوں کی گواہی کے بعد اس بات کا یقین حاصل ہو جائے کہ سورج ڈوب چکا ہے۔ راجح قول کے مطابق صفت عدالت سے متصف ایک شخص کی گواہی بھی کافی ہے۔
ابن حجر کہتے ہیں: تنبیہ: آج کے زمانے میں رونما ہونے والی ایک بہت ہی غلط بدعت یہ ہے کہ ماہ رمضان میں فجر سے لگ بھگ بیس منٹ پہلے دوسری اذان دے دی جاتی ہے اور یہ بتانے کے لیے کہ اب روزے کا ارادہ رکھنے والوں کے لیے کھانا پینا حرام ہو چکا ہے، چراغ بجھا دیے جاتے ہيں۔ یہ سب کچھ احتیاط کے نام پر کیا جاتا ہے۔ اسی احتیاط کی وجہ سے وہ سورج ڈوبنے کے کچھ دیر بعد ہی اذان دیتے ہیں۔ اس طرح افطار میں دیر اور سحری میں جلدی کرتے ہیں اور سنت کی مخالفت کے شکار ہو جاتے ہيں۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایسے میں خیر کم ہو جائے گی اور شر کی گرم بازاری ہوگی۔ اللہ المستعان
التصنيفات
روزے کی سنتیں