سحری کھایا کرو، اس لیے کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔

سحری کھایا کرو، اس لیے کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "سحری کھایا کرو، اس لیے کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سحری کرنے کی ترغیب دی ہے۔ سحری کہتے ہیں روزے کی تیاری کے طور پر رات کے آخری حصے میں کھانے کو۔ ترغیب دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں خیر کثیر یعنی بڑا اجر و ثواب، رات کے آخری حصے میں دعا کے لیے جاگنے، روزہ رکھنے کی طاقت حاصل کرنے، اپنے اندر روزے کے لیے چستی پیدا کرنے اور روزہ کی مشقت کو کم کرنے جیسی چيزیں پائی جاتی ہیں۔

فوائد الحديث

شرعی حکم کو بجا لاتے ہوئے سحری کرنا مستحب ہے۔

ابن حجر فتح الباری میں لکھتے ہیں: سحری کی برکت متعدد جہات سے حاصل ہوتی ہے۔ چناں چہ سحری کرنا اتباع سنت ہے، اہل کتاب کی مخالفت ہے، اس سے عبادت کے لئے قوت حاصل ہوتی ہے، جسم کے اندر چستی آتی ہے، بھوک کے نتیجے میں مہمیز پانے والی بدخلقی دور ہوتی ہے، یہ سحری کے وقت کچھ مانگنے والے یا ساتھ میں سحری کرنے کے لیے حاضر ہونے والے پر صدقہ کرنے کا سبب ہے، دعا کی قبولیت کے وقت ذکر ودعا کا سبب ہے اور جس نے سونے سے پہلے روزے کی نیت نہيں کی، اسے نیت کر لینے کا موقع فراہم ہوجاتا ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کا یہ حسن ہے کہ آپ حکم کے ساتھ اس کی حکمت بھی بیان کردیتے، تاکہ دل میں انشراح پیدا ہو اور شریعت کی رفعت و بلندی سمجھ میں آئے۔

ابن حجر کہتے ہيں: کھانے پینے کی کوئی بھی تھوڑی سی چیز لے لینے سے سحری ہو جاتی ہے۔

التصنيفات

روزے کی سنتیں