إعدادات العرض
اگر لوگوں کے دعوؤں کی بنیاد پر ان کے حق میں فیصلہ دے دیا جائے تو پھر تو لوگ (جھوٹے) دعوے کر کے دوسرے لوگوں کے مال و جان کے درپے ہو جائیں۔ لیکن (ایسا نہیں ہے بلکہ اصول یہ…
اگر لوگوں کے دعوؤں کی بنیاد پر ان کے حق میں فیصلہ دے دیا جائے تو پھر تو لوگ (جھوٹے) دعوے کر کے دوسرے لوگوں کے مال و جان کے درپے ہو جائیں۔ لیکن (ایسا نہیں ہے بلکہ اصول یہ ہے کہ) گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے اور انکار کرنے والے پر قسم کھانا ہے۔
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر لوگوں کے دعوؤں کی بنیاد پر ان کے حق میں فیصلہ دے دیا جائے تو پھر تو لوگ (جھوٹے) دعوے کر کے دوسرے لوگوں کے مال و جان کے درپے ہو جائیں۔ لیکن (ایسا نہیں ہے بلکہ اصول یہ ہے کہ) گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے اور انکار کرنے والے پر قسم کھانا ہے“۔
[صحیح] [اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Português සිංහල አማርኛ অসমীয়া Kiswahili Tagalog Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands پښتو नेपाली മലയാളം Svenska ไทยالشرح
حدیث ایسے دعویٰ کو قبول نہ کرنے کا ایک اصول فراہم کرتی ہے جو دلائل اور قرائن سے خالی ہو اور یہ کہ اس صورت میں انکار کرنے والے سے قسم اٹھوائی جائے گی تا کہ انصاف اور حق کا تقاضا پورا ہو اور جان و مال کا تحفظ ہو سکے۔ چنانچہ ہر وہ شخص جو گواہی سے خالی دعویٰ کرے اس کا یہ دعویٰ رد کر دیا جائے گا چاہے اس کا تعلق حقوق و معاملات کے ساتھ ہو یا پھر وہ ایمان و علم کے مسائل سے متعلق ہو۔التصنيفات
دعوى جات اور ثبوت/ مقدمات اور ثبوت