إعدادات العرض
1- اگر لوگوں کے دعوؤں کی بنیاد پر ان کے حق میں فیصلہ دے دیا جائے تو پھر تو لوگ (جھوٹے) دعوے کر کے دوسرے لوگوں کے مال و جان کے درپے ہو جائیں۔ لیکن (ایسا نہیں ہے بلکہ اصول یہ ہے کہ) گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے اور انکار کرنے والے پر قسم کھانا ہے۔
2- رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرے کے دروازے پر جھگڑے کا شور سنا۔
3- جو شخص جھوٹی قسم اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعے کسی مسلمان کے مال کو ہتھیا لے اور اس کی نیت بری ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔
4- جو شخص میرے اس منبر کے پاس گناہ پر مبنی قسم کھائے گا، چاہے ایک مسواک کے بارے میں ہی کیوں نہ ہو، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے گا
5- دو عورتوں جن کے ساتھ ان کے دو بچے تھے، بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کے بچے کو اٹھا کر لے گیا۔
6- رسول الله آ اپنی اونٹنی کی پیٹھ پر نفل نماز سر کے اشاروں سے پڑھتے تھے، چاہے اس کا رخ جس جانب بھی ہوتا۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔