إعدادات العرض
جس نے کسی مومن کی دنیاوی مصیبت کو دور کیا، اللہ تعالی قیامت کے مصائب میں سے اس کی کسی بڑی مصیبت کو دور کر دے گا۔ جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ دنیا اور آخرت میں اس…
جس نے کسی مومن کی دنیاوی مصیبت کو دور کیا، اللہ تعالی قیامت کے مصائب میں سے اس کی کسی بڑی مصیبت کو دور کر دے گا۔ جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ دنیا اور آخرت میں اس کے لیے آسانی کرے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی ستر پوشی کرے گا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے کسی مومن کی دنیا کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کردی، اللہ تعالیٰ بروز قیامت اس کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی دور کردے گا۔۔ جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ اس پر دنیا وآخرت میں آسانی کرے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ برابر بندے کی مدد میں ہوتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں ہوتا ہے۔ جو شخص علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلا اللہ تعالیٰ اس كی وجہ سے اس کے لیے جنت کی راہ آسان کر دیتا ہے۔ جب کوئی قوم اللہ کے کسی گھر میں جمع ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتی ہے اور اسے آپس میں پڑھتی پڑھاتی ہے، تو ان پر سکینت کا نزول ہوتا ہے، (اللہ تعالیٰ کی) رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ اپنے پاس موجود فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ اور جس کا عمل اسے پیچھے کردے، اس کا نسب اسے آگے نہیں لے جاسکتا“۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Português සිංහල Kiswahili Tiếng Việt অসমীয়া ગુજરાતી Nederlands አማርኛ മലയാളം ไทย Românăالشرح
یہ حدیث ہمیں بتا رہی ہے کہ جو شخص کسی مسلمان سے کسی مصیبت کو دور کرتا ہے یا پھر اس کی کسی مشکل کو آسان کرتا ہے یا پھر اس کی کسی لغزش یا غلطی کی ستر پوشی کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے اس کے ان اعمال ہی کی جنس سے بدلہ دے گا جن سے اس نے دوسروں کو نفع پنہنچایا ہے اور یہ کہ جب بندہ اپنے کسی مسلمان بھائی کی اس کے مشکل کاموں میں مدد کرتا ہے تو اللہ بھی دنیا و آخرت میں اپنی توفیق کے ذریعہ اس کی مدد کرتا ہے اور یہ کہ جو نیکی کی کسی حسی راہ پر چلتا ہے جیسے مجالسِ ذکر یا باعمل علماء و محققین کی مجلس کی طرف علم سیکھنے کے لیے جاتا ہے یا پھر معنوی طور پر ایسے راستے پر گامزن ہو جاتا ہے جو اسے اس علم تک لے جاتا ہے جیسے اس کا یاد کرنا، مطالعہ کرنا، غور و فکر کرنا اور اسے جو نفع بخش علوم سکھائے جائیں ان کا سیکھنا وغیرہ، جو بھی شخص خالص نیت کے ساتھ اس راہ پر گامزن ہوتا ہے اللہ تعالی اسے علم نافع کے حصول کی توفیق دے دیتا ہے جو اسے جنت تک لے جاتا ہے۔ اور یہ کہ جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن کریم کی تلاوت اور اسے پڑھنے پڑھانے کے لیے جمع ہوتے ہیں انہیں اللہ تعالی اطمئنان اور کلی رحمت سے نوازتا ہے، فرشتے ان کی مجلسوں میں حاضر ہوتے ہیں اور ملا اعلی میں اللہ کی طرف سے ان کی تعریف ہوتی ہے اور یہ کہ شرف کا دار و مدار صرف اور صرف نیک اعمال پر ہے نہ کہ حسب اور نسب پر۔التصنيفات
علم کی فضیلت