جو شخص جمعہ کے دن اس طرح غسل کرتا ہے جیسے غسل جنابت کیا جاتا ہے اور پھر پہلی گھڑی میں مسجد جاتا ہے تو گویا اس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اونٹ قربان کیا۔ جو دوسری گھڑی میں…

جو شخص جمعہ کے دن اس طرح غسل کرتا ہے جیسے غسل جنابت کیا جاتا ہے اور پھر پہلی گھڑی میں مسجد جاتا ہے تو گویا اس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اونٹ قربان کیا۔ جو دوسری گھڑی میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے گائے قربان کی۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کے دن اس طرح غسل کرتا ہے جیسے غسل جنابت کیا جاتا ہے اور پھر پہلی گھڑی میں مسجد کو جاتا ہے تو گویا اس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اونٹ قربان کیا۔ جو دوسری گھڑی میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے گائے قربان کی۔ جو تیسری گھڑی میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے سینگوں والا مینڈھا قربان کیا۔ جو چوتھی گھڑی میں جاتا ہے، گویا اس نے مرغی قربان کی۔جو پانچویں گھڑی میں جاتا ہے، گویا اس نے انڈے سے اللہ کی خوشنودی حاصل کی۔ پھر جب امام خطبہ کے لیے نکل آتا ہے تو فرشتے خطبہ میں شریک ہوکر خطبہ سننے لگتے ہیں“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نبی ﷺ غسل کی اور جمعہ کے لیے جلدی جانے کی فضیلت بیان فرما رہے ہیں اور اس فضیلت کے فرقِ مراتب کی وضاحت فرما رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن نماز کے لیے جانے سے پہلے غسل کرتا ہے اور پھر اولین گھڑی میں جمعہ کی نماز کے لیے جاتا ہے تو اس کو اس شخص کے مساوی اجر ملتا ہے جو اللہ کی خوشنودی کے لیے ایک اونٹ ذبح کر کے اسے صدقہ کر دے۔ اورجو اس کے بعد دوسری گھڑی میں آتا ہے وہ ایسے ہے جیسے اس نے گائے کی قربانی کی ہو۔ جو تیسری گھڑی میں آتا ہے وہ ایسے ہے جیسے اس نے دو سینگوں والا مینڈھا بطور قربانی دیا ہو جو کہ عموما بہترین اورخوبصورت ترین مینڈھا ہوتا ہے۔ جو چوتھی گھڑی میں جاتا ہے وہ ایسے ہے جیسے اس نے مرغی کی قربانی دی ہو۔ اور جو پانچویں گھڑی میں آتا ہے وہ ایسے ہے جیسے اس نے انڈے کی قربانی دی ہو۔ جب امام خطبہ دینے او نماز پڑھانے کے لیے نکل آتا ہے تو وہ فرشتے واپس ہو جاتے ہیں جنہیں نماز کے لیے آنے والوں کے نام لکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہوتی ہے۔ جو شخص ان کے پلٹ جانے کے بعد آتا ہے اس کا نام مقربین میں نہیں لکھا جاتا۔

التصنيفات

غسل کی سنتیں اور آداب, نمازِ جمعہ