إعدادات العرض
جس نے قسم کھائی اور اپنے قسم میں کہا: ”لات و عزیٰ کی قسم“، تو وہ لا الہ الا ﷲ کہے، اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلیں، تو وہ (بطور کفارہ) صدقہ کرے"۔
جس نے قسم کھائی اور اپنے قسم میں کہا: ”لات و عزیٰ کی قسم“، تو وہ لا الہ الا ﷲ کہے، اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلیں، تو وہ (بطور کفارہ) صدقہ کرے"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "جس نے قسم کھائی اور اپنے قسم میں کہا: ”لات و عزیٰ کی قسم“، تو وہ لا الہ الا ﷲ کہے، اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلیں، تو وہ (بطور کفارہ) صدقہ کرے"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල Hausa Kurdî Português தமிழ் অসমীয়া Kiswahili ગુજરાતી Nederlands پښتو नेपाली മലയാളം Кыргызча Română Svenska Српски తెలుగు ქართული Moore Magyar Македонски Čeština ಕನ್ನಡ Українська Azərbaycan Kinyarwanda Wolof Malagasy ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Deutsch ភាសាខ្មែរ Lietuviųالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر اللہ کی قسم کھانے سے خبردار کر رہے ہیں۔ کیوں کہ مومن قسم صرف اللہ کی کھاتا ہے۔ آپ بتا رہے ہیں کہ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، جیسے وہ جس نے لات و عزی، جو دور جاہلیت میں پوجے جانے والے دو بت ہیں، کی قسم کھائی، اس کے بعد اس کے اوپر لا الہ الا اللہ کہنا، شرک سے اپنی براءت کا اعلان کرنے کے لئے اور اس قسم کے کفارہ کے طور پر چاہیے۔ اس کے بعد آپ نے بتایا کہ جس نے اپنے ساتھی سے کہا: آؤ جوا کھیلیں (جوا نام ہے دو یا دو سے زیادہ لوگوں کا اس شرط کے ساتھ مقابلے میں شریک ہونے کا کہ ان کے درمیان کوئی مال ہو اور مقابلہ جیتنے والا مال لے جائے گا۔ انسان اس میں یا تو جیتتا ہے یا پھر ہارتا ہے)، اس کے لیے کچھ نہ کچھ صدقہ کرنا مستحب ہے، تاکہ جوا کی دعوت دینے کی وجہ سے جو گناہ ہوا ہے، اس کا کفارہ ہو جائے۔فوائد الحديث
قسم بس اللہ اور اس کے اسما و صفات کی کھانا جائز ہے۔
غیراللہ کی قسم کھانا حرام ہے۔ قسم خواہ بتوں جیسے لات و عزی کی کھائی جائے، یا امانت کی کھائی جائے، یا نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی کھائی جائے یا کسی اور کی۔
خطابی کہتے ہیں: قسم بس عظیم معبود کی کھائی جانی چاہیے۔ اس لیے اگر کسی نے لات وغیرہ کی قسم کھا ئی، تو اس نے کفار کے جیسا کام کیا۔ اسى لئے اسے یہ حکم دیا گیا کہ وہ تدارک کے طور پر کلمۂ توحید پڑھ لے۔
غیراللہ کی قسم کھانے والے کو قسم کا کفارہ نہیں دینا ہے۔ اسے اللہ کے حضور توبہ واستغفار کرنا ہے۔ کیوں کہ یہ گناہ اتنا بڑا ہے کہ اسے توبہ کے علاوہ کوئی چيز نہیں مٹا سکتی۔
قمار کی ساری صورتیں اور شکلیں حرام ہیں۔ قمار وہی میسر (جوا) ہے، جسے اللہ نے حرام کیا ہے اور شراب اور بتوں کے ساتھ یکجا بیان کیا ہے۔
گناہ ہو جانے کی صورت میں اس سے واپس لوٹنا (یعنى توبہ کرنا) واجب ہے۔
جو شخص گناہ میں پڑ جائے اسے چاہیے کہ اس کے بعد نیکی کرے؛ کیونکہ نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں۔