إعدادات العرض
”اللہ اس شخص کو تروتازہ (اور خوش) رکھے، جس نے مجھ سے کوئی بات سنی، پھر اس نے اسے جیسے مجھ سے سنا تھا ہو بہو ویسے ہی دوسروں تک پہنچا دیا، کیونکہ بہت سے لوگ جنہیں بات…
”اللہ اس شخص کو تروتازہ (اور خوش) رکھے، جس نے مجھ سے کوئی بات سنی، پھر اس نے اسے جیسے مجھ سے سنا تھا ہو بہو ویسے ہی دوسروں تک پہنچا دیا، کیونکہ بہت سے لوگ جنہیں بات (حدیث) پہنچائی جائے پہنچانے والے سے کہیں زیادہ بات کو سمجھنے والے ہوتے ہیں“۔
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ”اللہ اس شخص کو تروتازہ (اور خوش) رکھے، جس نے مجھ سے کوئی بات سنی، پھر اس نے اسے جیسے مجھ سے سنا تھا ہو بہو ویسے ہی دوسروں تک پہنچا دیا، کیونکہ بہت سے لوگ جنہیں بات (حدیث) پہنچائی جائے پہنچانے والے سے کہیں زیادہ بات کو سمجھنے والے ہوتے ہیں“۔
الترجمة
العربية Bosanski English فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe 中文 हिन्दी Español Hausa Kurdî Português සිංහල Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ไทย Македонски తెలుగు मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ বাংলা Malagasy Українська Tagalog ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡ Svenska پښتو Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دنیا میں تازگی و سرسبزی اور آخرت میں سرسبزی و شادابی اور نعمتوں کے حصول کی دعا ہر اس شخص کے لیے فرمائی ہے، جو آپ کی حدیث سنے، اسے یاد رکھے اور دوسروں کو پہنچا دے۔ کیوں کہ بارہا ایسا ہوتا ہے کہ ناقل حدیث کے مقابلے میں اس سے اخذ کرنے والا ہی کہیں زیادہ یاد رکھنے والا، سمجھنے والا اور استنباط کی صلاحیت زیادہ رکھنے والا ہوتا ہے۔ ایسے میں پہلا شخص حفظ و نقل کا کام بہتر انداز کرتا ہے اور دوسرا فہم و استنباط کا کام بہتر طریقے سے کرتا ہے۔فوائد الحديث
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت کو یاد کرنے اور اسے لوگوں کو پہنچانے کی ترغیب۔
اہلِ حدیث اور طلب حدیث کے مقام ومرتبہ کا بیان۔
ان علما کی فضیلت جو استنباط اور فہم کی صلاحیت رکھتے ہيں۔
صحابہ رضی اللہ عنہم کی فضیلت، جنھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث سنی اور اسے ہم تک پہنچایا۔
مناوی کہتے ہيں : اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ راوی حدیث کے لیے فقیہ ہونا شرط نہیں ہے۔ اس کے لیے شرط یاد رکھنا ہے۔ فہم و تدبر کا کام فقیہ کا ہے۔
ابن عیینہ کہتے ہیں : طالب حدیث کے چہرے سے ہمیشہ تازگی جھلکتی ہے۔
محدثین کے یہاں حفظ دو طرح کا ہوتا ہے۔ حفظ قلب و صدر اور حفظ کتاب و سطر۔ دونوں اس حدیث میں کی گئی دعا میں شامل ہیں۔
لوگوں کی سمجھ مختلف ہوا کرتی ہے۔ کیوں کہ بہت سے پہنچائے گئے لوگ سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والے ہیں اور بہت سے فقہ کے حامل لوگ فقیہ نہیں ہوا کرتے۔
