کوئی عورت دو دن کی مسافت کے سفر پر اس وقت تک نہ نکلے، جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا اس کا کوئی محرم نہ ہو

کوئی عورت دو دن کی مسافت کے سفر پر اس وقت تک نہ نکلے، جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا اس کا کوئی محرم نہ ہو

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ بارہ غزوات میں شریک ہوئے تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے چار باتیں سنی ہیں، جو مجھے بڑی اچھی لگتی ہيں۔ آپ نے فرمایا ہے : "کوئی عورت دو دن کی مسافت کے سفر پر اس وقت تک نہ نکلے، جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا اس کا کوئی محرم نہ ہو، دو دنوں میں روزہ نہیں ہے، عیدالفطر کے دن اور عید الاضحی کے دن، صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہیں ہے اور سفر کر کے بس تین مسجدوں کی جانب جانا جائز ہے، مسجد حرام، مسجد اقصی اور میری یہ مسجد۔"

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چار باتوں سے منع کیا ہے : 1- عورت کو دو دن کی مسافت اپنے شوہر یا کسی محرم کے بغیر اکیلے طے کرنے سے منع کیا ہے۔ محرم سے مراد بیٹا، باپ، بھتیجا، بھانجا، چچا اور ماموں وغیرہ ایسے لوگ ہيں، جن سے ہمیشہ کے لیے شادی حرام ہے۔ 2۔ عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت۔ روزہ نذز کا ہو یا نفلی ہو یا کفارے کا۔ 3- عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک اور صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک نفل نماز پڑھنے کی ممانعت۔ 4- حدیث میں ذکر شدہ تین مسجدوں کو چھوڑ کر کسی اور سرزمین کا سفر کرنے، اس کی فضیلت کا عقیدہ رکھنے اور وہاں زیادہ ثواب ملنے کا عقیدہ رکھنے کی ممانعت۔ ان تین مسجدوں کو چھوڑ کر کسی دوسری جگہ کا سفر، وہاں نماز پڑھنے کے ارادے سے نہیں کیا جائے گا۔ کیوں کہ ان تین مسجدوں، مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصی کے علاوہ کسی اور جگہ میں نماز پڑھنے سے نماز کے ثواب میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔

فوائد الحديث

محرم کے بغیر عورت کا سفر کرنا جائز نہيں ہے۔

ایک عورت سفر میں دوسری عورت کا محرم نہيں بن سکتی۔ کیوں کہ حدیث کے الفاظ ہیں : "زوجُها أو ذو محرم" یعنی عورت کا شوہر یا اس کا کوئى محرم.

التصنيفات

مسجد حرام، مسجد نبوی اور بیت المقدس سے متعلق احکام, عورتوں سے متعلق احکام, مکہ و مدینہ اور مسجد اقصی کی تاریخ