إعدادات العرض
نبی کریم ﷺ کے پاس اس آدمی کا ذکر کيا گيا جو رات کو سویا اور صبح ہونے تک سویا رہا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ ایسا آدمى ہے کہ شیطان نے پیشاب کر دیا اس کے دونوں کانوں میں، یا…
نبی کریم ﷺ کے پاس اس آدمی کا ذکر کيا گيا جو رات کو سویا اور صبح ہونے تک سویا رہا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ ایسا آدمى ہے کہ شیطان نے پیشاب کر دیا اس کے دونوں کانوں میں، یا فرمایا: جس کے کان میں“۔
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ﷺ کے پاس اس آدمی کا ذکر کيا گيا جو رات کو سویا اور صبح ہونے تک سویا رہا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ ایسا آدمى ہے کہ شیطان نے پیشاب کر دیا اس کے دونوں کانوں میں، یا فرمایا: جس کے کان میں“۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Kiswahili Português Nederlands অসমীয়া ગુજરાતી پښتو മലയാളം नेपाली ქართული Magyar తెలుగు Македонски Svenska Moore አማርኛ Română Українська ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری Wolof ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡ Yorùbáالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر ہوا کہ وہ سورج نکلنے تک سویا رہا اور فرض نماز کے لیے اٹھا ہی نہیں۔ تو آپ نے فرمایا: بے شک وہ ایسا شخص ہے کہ شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا۔فوائد الحديث
قیام لیل کا ترک کرنا مکروہ ہے اور یہ شیطان کے سبب ہوتا ہے۔
شیطان سے خبردار رہنا چاہیے، جو انسان کے ہر راستے میں بیٹھ کر اسے نیکی کے کام سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔
ابن حجر کہتے ہیں : حدیث کے الفاظ "ما قام الی الصلاۃ" سے مراد جنس ہے۔ ویسے اس بات کا بھی احتمال ہے کہ الف لام عہد ذہنی کے ہوں اور مراد رات کی نماز یا فرض نماز ہو۔
طیبی کہتے ہیں : یہاں بطور خاص کان کا ذکر، اگرچہ نیند کی مناسبت سے آنکھ کا ذکر زیادہ مناسب تھا، نیند کی گہرائی کی جانب اشارہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ کیوں کہ کان آگاہی کا ذریعے ہے۔ پھر بطور خاص پیشاب کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ آسانی سے پیٹ کے اندر داخل ہو جاتا ہے، رگوں میں تیزی سے سرایت کر جاتا ہے اور تمام اعضا کو سست بنا دیتا ہے۔