”رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھو۔ مگر جو شخص (پہلے سے) روزے رکھ رہا ہو وہ رکھ سکتا ہے“۔

”رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھو۔ مگر جو شخص (پہلے سے) روزے رکھ رہا ہو وہ رکھ سکتا ہے“۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھو۔ مگر جو شخص (پہلے سے) روزے رکھ رہا ہو وہ رکھ سکتا ہے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے رمضان سے ایک یا دو دن پہلے سے بطور احتیاط روزہ شروع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رمضان کے روزے کا وجوب چاند دیکھنے پر معلق ہے اور تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ اگر کسی نے روزہ رکھنے کا پہلے سے کوئی معمول بنا رکھا ہو، جیسے ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا یا پھر سوموار یا جمعرات کو روزہ رکھنا اور معمول کا دن رمضان سے ایک دو دن پہلے پڑ جائے، تو وہ اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔ کیوں کہ یہ رمضان کا استقبال نہيں ہے۔ اسی طرح واجب روزے جیسے قضا اور نذر کے روزے بھی رمضان سے ایک دو دن پہلے رکھے جا سکتے ہيں۔

فوائد الحديث

تکلف کی ممانعت اور کوئی کمی بیشی کیے بغیر مشروع طریقے سے عبادت کرنے کا وجوب۔

اس کی حکمت -واللہ اعلم- یہ ہے کہ فرض عبادتوں کو نفل عبادتوں سے نمایاں رکھا جائے، نشاط و رغبت کے ساتھ رمضان کے لیے تیار رہا جائے اور روزہ اس ماہ مبارک کی مابہ الامتیاز پہچان اور شناخت قرار پائے۔

التصنيفات

یوم شک کا روزہ