اگر ابنِ آدم کے پاس سونے کی ایک وادی ہو، تو چاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں اور اس کے منہ کو مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ توبہ کرنے والے کی توبہ کو قبول…

اگر ابنِ آدم کے پاس سونے کی ایک وادی ہو، تو چاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں اور اس کے منہ کو مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ توبہ کرنے والے کی توبہ کو قبول کرتا ہے۔

عبد اللہ بن عباس، انس بن مالک، عبد اللہ بن زبیر اور ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر ابنِ آدم کے پاس سونے کی ایک وادی ہو، تو چاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں اور اس کے منہ کو مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ توبہ کرنے والے کی توبہ کو قبول کرتا ہے“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ - اس حدیث کی دونوں روایات متفق علیہ ہیں۔]

الشرح

نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ اگر ابن آدم کو سونے سے بھری ایک وادی مل جائے تو اپنی طبعی لالچ کی بنا پر وہ خواہش کرے گا کہ اس کے پاس دو اور وادیاں ہوں اور یہ کہ تا دم موت وہ دنیا کی چاہت میں گرفتار رہتا ہے یہاں تک کہ مر جاتا ہے اور اس کا پیٹ اس کی قبر کی مٹی سے بھر جاتا ہے۔

التصنيفات

اخلاق ذمیمہ/ برے اخلاق, حبِ دنیا کی مذمت