إعدادات العرض
”جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا، اس کے لیے اللہ نے جہنم کو واجب اور جنت کو حرام کردیا ہے“۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! چاہے وہ چیز تھوڑی سی ہی…
”جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا، اس کے لیے اللہ نے جہنم کو واجب اور جنت کو حرام کردیا ہے“۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! چاہے وہ چیز تھوڑی سی ہی کیوں نہ ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر چہ پیلو کے درخت کی ایک چھوٹی سی ٹہنی ہی کیوں نہ ہو“۔
ابو امامہ ایاس بن ثعلبہ حارثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا، اس کے لیے اللہ نے جہنم کو واجب اور جنت کو حرام کردیا ہے“۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! چاہے وہ چیز تھوڑی سی ہی کیوں نہ ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر چہ پیلو کے درخت کی ایک چھوٹی سی ٹہنی ہی کیوں نہ ہو“۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Português සිංහල Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore Svenska ไทย Македонски తెలుగు Українська मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡ پښتو Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جان بوجھ کر کسی مسلمان کا حق چھیننے کے لیے اللہ کی جھوٹی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ اس سے انسان جہنم کا مستحق بن جاتا ہے اور جنت سے محروم ہو جاتا ہے۔ یہ دراصل کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔ آپ کی بات سننے کے بعد ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! جس چيز کے لیے قسم کھائی گئی ہے، وہ تھوڑی ہو تب بھی یہی سزا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا: وہ مسواک کے لیے استعمال میں آنے والی پیلو کے پیڑ کی ایک لکڑی ہو، تب بھی یہی سزا ہے۔فوائد الحديث
اس حدیث میں دوسرے کا حق مارنے سے خبردار کیا گیا ہے اور صاحب حق کو اس کا حق دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔ حق چاہے چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔ ساتھ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ حاکم کا غلط حکم کسی انسان کے لیے ایسی چیز کو حلال نہیں کرتا، جو اس کا نہ ہو۔
نووی کہتے ہيں : مسلمانوں کا حق مارنا بڑا سخت حرام ہے اور اس معاملے میں چھوٹے اور بڑے حق کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، کیوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : "اگر چہ پیلو کے درخت کی ایک چھوٹی سی ٹہنی ہی کیوں نہ ہو۔"
نووی کہتے ہيں : یہ سزا اس شخص کے لیے ہے جو کسی مسلمان کا حق مارے اور توبہ کرنے سے پہلے مر جائے۔ اگر کسی نے توبہ کر لی، اپنے کیے پر نادم ہوا، حق والے کو اس کا حق لوٹا دیا، معافی تلافی کرا لی اور دوبارہ اس گناہ کو نہ کرنے کا پکا ارادہ کر لیا، تو اس کا گناہ ختم ہو گیا۔
قاضی کہتے ہيں : یہاں مسلمانوں کا ذکر بطور خاص اس لیے ہوا ہے کہ وہی شریعت کے مخاطب اور اس پر عمل کرنے والے عام لوگ ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غیر مسلم کا حق چھینا جا سکتا ہے۔ مسلمان کی طرح غیر مسلم کا حق بھی چھینا نہیں جا سکتا۔
نووی کہتے ہیں : کذب یعنی جھوٹ کسی چیز کے بارے میں اس کی حقیقت کے برخلاف بتانے کا نام ہے۔ بتانے کا کام عمدا ہو یا سہوا۔ اس چیز کا تعلق ماضی سے ہو یا مستقبل سے۔
التصنيفات
غصب