اے اللہ کے رسول! سعد کی ماں مر چکی ہے۔ اب آپ بتائيں کہ اس کے حق میں کون سا صدقہ سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "پانی پلا نا۔" راوی کہتے ہيں: یہ سننے کے بعد انھوں نے ایک کنوا…

اے اللہ کے رسول! سعد کی ماں مر چکی ہے۔ اب آپ بتائيں کہ اس کے حق میں کون سا صدقہ سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "پانی پلا نا۔" راوی کہتے ہيں: یہ سننے کے بعد انھوں نے ایک کنوا کھدوا دیا اور کہا کہ یہ سعد کی ماں کے لیے۔

سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! سعد کی ماں مر چکی ہے۔ اب آپ بتائيں کہ اس کے حق میں کون سا صدقہ سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "پانی پلا نا۔" راوی کہتے ہيں: یہ سننے کے بعد انھوں نے ایک کنوا کھدوا دیا اور کہا کہ یہ سعد کی ماں کے لیے۔

الشرح

سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی والدہ فوت ہو گئيں، تو انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ ان کی والدہ کی جانب سے کون سا صدقہ سب سے اچھا رہے گا؟ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا کہ سب سے افضل صدقہ پانی کا انتظام ہے۔ لہذا انھوں نے ایک کنواں کھدوا دیا اور اسے اپنی والدہ کے لیے صدقہ کر دیا۔

فوائد الحديث

پانی پلانا بہترین صدقات میں سے ہے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سعد رضی اللہ عنہ کی رہنمائی پانی کا صدقہ کرنے کی جانب فرمائی۔ کیوں کہ ایک تو پانی کا فائدہ دینی اور دنیوی امور دونوں میں عام ہے اور دوسرا یہ کہ عرب میں گرمی بڑی سخت پڑتی ہے، پانی کی بڑی ضرورت رہتی ہے اور پانی بہت کم پایا جاتا ہے۔

صدقات کا اجر و ثواب مُردوں کو پہنچتا ہے۔

سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک۔

التصنيفات

وقف, نفلی صدقہ