ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو اچھی طرح کیا کرو۔

ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو اچھی طرح کیا کرو۔

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ لوٹ رہے تھے۔ راستے میں پانی کے ایک چشمے تک پہنچے، تو عصر کے وقت کچھ لوگوں نے بڑی جلد بازی دکھائی۔ جلدی جلدی وضو کر لیا۔ ہم پہنچے تو ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں۔ ان کو پانی نے چھوا تک نہيں تھا۔ لہذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو اچھی طرح کیا کرو۔"

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مکہ سے مدینہ کے سفر پر تھے۔ ساتھ میں صحابہ بھی موجود تھے۔ راستے میں پانی ملا، تو کچھ صحابہ نے عصر کی نماز کے لیے اس طرح وضو کر لیا کہ صاف دکھ رہا تھا کہ ان کی ایڑیاں خشک ہیں ان تک پانی نہيں پہنچا ہے۔ لہذا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ایسے لوگوں کے لیے آگ کا عذاب اور ہلاکت ہے جو وضو کرتے وقت ایڑیوں کو دھونے میں کوتاہی کرتے ہيں۔ اس کے ساتھ ہی آپ نے ان کو مکمل طور پر وضو کرنے کا حکم دیا۔

فوائد الحديث

وضو کے وقت دونوں پیروں کو دھونا واجب ہے۔ کیوں کہ اگر مسح جائز ہوتا، تو ایڑی نہ دھونے پر آگ کے عذاب کی دھمکی نہ دی جاتی۔

اعضاے وضو کو پورے طور پر دھونا واجب ہے۔ جس نے جان بوجھ کر یا سستی میں تھوڑے سے حصے کو بھی دھونا چھوڑ دیا، اس کی نماز درست نہيں ہوگی۔

جاہل کو تعلیم دینے اور اس کی رہ نمائی کرنے کی اہمیت۔

عالم کو چاہیے کہ فرائض اور سنتوں کو ضائع کرنے کی تردید مناسب اسلوب میں کرے۔

محمد اسحاق دہلوی کہتے ہیں: مکمل طور سے اور اچھی طرح وضو کرنے کی تین قسمیں ہیں: 1- فرض : اعضاے وضو کو ایک ایک بار مکمل دھونا۔ 2۔ سنت: تین تین بار دھونا۔ 3۔ مستحب: اعضا کو تین تین بار کچھ اضافے کے ساتھ دھونا۔

التصنيفات

وضوء کا طریقہ