”جب پانی کی مقدار دو قلہ (دو بڑے بڑے گھڑوں کے برابر) ہو، تو وہ گندگی کو اثر انداز ہونے نہیں دیتا۔“

”جب پانی کی مقدار دو قلہ (دو بڑے بڑے گھڑوں کے برابر) ہو، تو وہ گندگی کو اثر انداز ہونے نہیں دیتا۔“

عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اس پانی کے بارے پوچھا گیا، جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے رہتے ہوں (کہ اس کا کیا حکم ہے؟)۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا : ”جب پانی کی مقدار دو قلہ (دو بڑے بڑے گھڑوں کے برابر) ہو، تو وہ گندگی کو اثر انداز ہونے نہیں دیتا۔“

[صحیح]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ وہ پانی پاک ہے یا نہیں، جس پر چوپائے اور درندے پانی پینے وغیرہ کے لیے آتے جاتے رہتے ہوں، تو آپ نے جواب دیا کہ جب پانی دو بڑے بڑے گھڑوں کے برابر ہو ، جو موجودہ حساب سے 210 لیٹر ہوتا ہے، تو وہ ماء کثیر یعنی زیادہ پانی ہے اور وہ ناپاک نہيں ہوتا۔ ہاں، اگر کوئی ناپاک چيز ملنے کی وجہ سے اس کے رنگ، مزہ یا بو میں سے کوئی وصف بدل جائے، تو بات الگ ہے۔

فوائد الحديث

کوئی ناپاک چيز ملنے کی وجہ سے پانی کے رنگ، مزہ یا بو میں سے کوئی ایک وصف بدل جائے، تو وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ اس حدیث میں جو بات کہی گئی ہے، وہ عموم کے طور پر ہے۔ تحدید کے طور پر نہيں۔

علما کا اس بات پر اجماع ہے کہ اگر کوئی ناپاک چيز پانی کو بدل دے، تو پانی ناپاک ہو جائے گا۔ خواہ کم ہو یا زیادہ۔

التصنيفات

مختلف اقسام کے پانی کے احکام