إعدادات العرض
”کسی مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ ایک دن اور رات کا سفر بغیر کسی محرم کے کرے“۔
”کسی مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ ایک دن اور رات کا سفر بغیر کسی محرم کے کرے“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : ”کسی مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ ایک دن اور رات کا سفر بغیر کسی محرم کے کرے“۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Português Kurdî සිංහල Kiswahili Tiếng Việt অসমীয়া ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ಕನ್ನಡ Svenska Македонски ไทย Українська తెలుగు मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy پښتو ភាសាខ្មែរ Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ علیہ و سلم نے بتایا کہ کسی مسلمان عورت پر کسی محرم شخص کے بغیر ایک رات کی مسافت کا سفر کرنا حرام ہے۔فوائد الحديث
ابن حجر کہتے ہیں: عورت کے لیے کسی محرم کی معیت کے بغیر سفر کرنا ناجائز ہے۔ اس بات پر امت کا اجماع ہے۔ البتہ حج، عمرہ اور دار الشرک سے نکلنے کا سفر اس اجماع سے مستثنی ہے، اور بعض اہل علم اسے حج کی شرائط میں سے ایک شرط قرار دیتے ہیں۔
اسلامی شریعت ایک با کمال شریعت ہے۔ اور اس نے عورت کو مکمل تحفظ فراہم کیا ہے۔
اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لانے کا تقاضہ ہے کہ شریعت الہی کے سامنے سر تسلیم خم کر دیا جائے اور اس کے حدود کی پاسداری کی جائے۔
عورت کا محرم اس کا شوہر ہے یا ایسا شخص ہے کہ نسبی رشتے یا رضاعتی رشتے یا سسرالی رشتے کی وجہ سے عورت اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو، اور وہ مسلمان، بالغ، عاقل، ثقہ اور مامون ہو۔ کیوں کہ محرم کا کام عورت کو تحفظ فراہم کرنا اور اس کی دیکھ بھال کرنا ہے۔
وہ مدت سفر، جسے کوئى عورت کسی محرم کی معیت کے بغیر طے نہيں کر سکتی، اس کی بابت وارد روایات کے بارے میں بیہقی کہتے ہيں: "خلاصہ یہ ہے کہ جس مسافت کو بھی سفر کہا جائے، عورت کے لیے اسے شوہر یا محرم کے بغیر طے کرنا منع ہوگا۔ مسافت خواہ تین دن کی ہو، دو دن کی ہو، ایک دن کی ہو یا ایک برید وغیرہ کی ہو۔ اس کی دلیل عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی مطلق روایت ہے، جو صحیح مسلم کی سابقہ روایتوں میں سے سب سے آخری روایت ہے: (کوئی عورت کسی محرم کے بغیر سفر نہ کرے )۔ اس میں ہر اس دوری کو طے کرنا شامل ہے، جسے سفر کہا جائے"۔ انتهى۔ اور ابھی ہمارے سامنے جو حدیث ہے، وہ دراصل سائل اور اس کے حالات کے مطابق وارد ہوئی ہے۔
