تم میں سے جو شخص نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آئے، اسے چاہیے کہ غسل کرکے آئے"۔

تم میں سے جو شخص نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آئے، اسے چاہیے کہ غسل کرکے آئے"۔

عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "تم میں سے جو شخص نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آئے، اسے چاہیے کہ غسل کرکے آئے"۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم زور دے کر فرما رہے ہیں کہ جو شخص جمعے کی نماز پڑھنے کے لیے آنا چاہے، اس کے لیے غسل جنابت کی طرح غسل کر لینا مستحب ہے۔

فوائد الحديث

جمعہ کے دن غسل کرنے کی تاکید۔ مومن کے لیے جمعہ کے دن غسل کرنا سنت ہے۔ بہتر یہ ہے کہ غسل نماز کے لیے جاتے وقت کیا جائے۔

خوش بو کا اہتمام کرنا مسلمان کے اخلاق و آداب میں شامل ہے۔ لوگوں سے ملنے، ان کے ساتھ بیٹھنے اور خاص طور سے جمعہ اور اجتماعوں میں شریک ہوتے وقت اس کے اہتمام کی تاکید بڑھ جاتی ہے۔

حدیث میں خطاب ان افراد سے ہے، جن پر جمعہ واجب ہے، کیوں کہ وہی اس میں شریک ہوتے ہیں۔

جمعہ میں شریک ہونے کے لیے صاف ستھرا ہونا مستحب ہے۔ غسل کر لینا چاہیے، تاکہ جسم سے کسی طرح کی کوئی بدبو نہ آئے۔ خوش بو لگا لینا چاہیے۔ لیکن اگر کسی نے صرف وضو کر لیا تب بھی کافی ہے۔

التصنيفات

غسل, نمازِ جمعہ