قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکل نہ آئے۔ جب سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکل آئے گا اور لوگ دیکھ لیں گے، تو سب لوگ ایمان لے آئیں گے

قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکل نہ آئے۔ جب سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکل آئے گا اور لوگ دیکھ لیں گے، تو سب لوگ ایمان لے آئیں گے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکل نہ آئے۔ جب سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکل آئے گا اور لوگ دیکھ لیں گے، تو سب لوگ ایمان لے آئیں گے۔ لیکن یہ وہ وقت ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالی نے کہا ہے : "کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا، جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔"[الانعام: 158] قیامت اس قدر جلد آ جائے گی کہ دو آدمیوں نے کپڑا پھیلا رکھا ہوگا، لیکن نہ تو وہ خرید و فروخت کرسکیں گے اور نہ اسے لپیٹ ہی سکیں گے۔ قیامت اس قدر جلد آئے گی کہ ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر آ رہا ہوگا اور وہ اسے پی نہیں سکے گا۔ قیامت اس طرح آجائے گی کہ ایک شخص اپنا حوض تیار کر رہا ہوگا اور اس سے پانی پی نہیں سکے گا۔ قیامت اس طرح آجائے گی کہ ایک آدمی اپنا لقمہ اپنے منہ کی طرف اٹھائے گا اور وہ اس کو کھا نہیں سکے گا"۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ سورج مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہوگا اور جب لوگ ایسا ہوتا ہوا دیکھ لیں گے، تو سب کے سب ایمان لے آئیں گے۔ لیکن اس وقت کافر کو ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا اور نہ عمل صالح اور توبہ ہی کچھ کام دے گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمایا کہ قیامت اچانک قائم ہوگی۔ ہوگا یہ کہ لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے اور قیامت قائم ہوجائے گی۔ چنانچہ قیامت اس طرح آ جائے گی کہ خرید وفروخت کرنے والے دو لوگ اپنے درمیان دیکھنے دکھانے کے لیے کپڑا پھیلا چکے ہوں گے، لیکن نہ تو خرید و فروخت کر پائیں گے اور نہ ہی اسے لپیٹ سکیں گے۔ قیامت اس طرح آ جائے گی کہ انسان اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر آچکا ہوگا، لیکن اسے پی نہ سکے گا۔ قیامت اس طرح قائم ہوجائے گی کہ انسان اپنا حوض درست اور تیارکر رہا ہوگا، لیکن اس سے پانی نہیں پی سکے گا۔ قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ انسان اپنا لقمہ منہ تک اٹھا چکا ہوگا، لیکن کھا نہیں سکے گا۔

فوائد الحديث

اسلام اور توبہ اسی وقت تک قابل قبول ہیں، جب تک کہ سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے طلوع نہ ہو جائے۔

ایمان اور عمل صالح کے ذریعہ قیامت کی تیاری کرنے کی ترغیب، کیوں کہ قیامت اچانک آ جائے گی۔

التصنيفات

برزخی زندگی, آیتوں کی تفسیر