ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن غسل کرے، جس کے اندر وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔

ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن غسل کرے، جس کے اندر وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن غسل کرے، جس کے اندر وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ ہر بالغ و عاقل مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ طہارت و نظافت حاصل کرنے کے لیے ہر ہفتہ سات دنوں میں ایک دن غسل کرے۔ اس دن وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ ان سات دنوں میں سب سے بہتر دن جمعہ کا دن ہے، جیسا کہ بعض روایتوں سے سمجھ میں آتا ہے۔ جمعہ کے دن جمعے کی نماز سے پہلے غسل کرنا بالتاکید مستحب ہے۔ کسی نے جمعرات کے دن غسل کر لیا ہو، تب بھی یہ استحباب برقرار رہے گا۔ جمعہ کے دن غسل کرنا واجب نہیں ہے، اس کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول ہے : "لوگ اپنے گھر کے کام کاج خود ہی کرتے تھے اور جب جمعہ کی نماز کے لیے جاتے، تو اسی حالت میں چلے چاتے تھے۔ لہذا ان سے کہا گیا کہ اگر تم غسل کر لیا کرو، تو بہتر ہے۔" اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ بخاری کی ایک روایت میں ہے : "ان سے بدبو آتی تھی۔" یعنی پسینے وغیرہ کی بدبو۔ لیکن اس کے باجود یہ کہنا کہ اگر غسل کر لیا کرو، تو بہتر ہے، اس بات کی دلیل ہے کہ جب بدبو نہ آئے، تو غسل کرنے کی اور بھی ضرورت نہیں ہے۔

فوائد الحديث

نظافت اور طہارت پر اسلام کی توجہ۔

جمعہ کے دن جمعے کی نماز کے لیے غسل کرنا بالتاکید مستحب ہے۔

سر اگر چہ جسم کے اندر داخل ہے، لیکن اس حدیث میں اس کا الگ سے ذکر اس کی اہمیت ظاہر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ہر اس آدمی پر غسل فرض ہے، جس کے جسم سے بدبو آتی ہو کہ جس سے لوگ اذیت محسوس کرتے ہوں۔

جس دن غسل کرنے کی سب سے زیادہ تاکید ہے، وہ جمعے کا دن ہے۔ کیوں کہ جمعے کا دن بڑی فضیلت والا دن ہے۔

التصنيفات

غسل, غسل کے احکام