إعدادات العرض
’’عنقریب تم میں سے ہر شخص سے اس کا رب اس حال میں کلام فرمائے گا کہ آدمی اور اس کے رب کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا
’’عنقریب تم میں سے ہر شخص سے اس کا رب اس حال میں کلام فرمائے گا کہ آدمی اور اس کے رب کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’عنقریب تم میں سے ہر شخص سے اس کا رب اس حال میں کلام فرمائے گا کہ آدمی اور اس کے رب کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا۔ آدمی اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو اسے آگے بھیجے ہوئے عمل ہی نظر آئیں گے، اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی اپنے آگے بھیجے ہوئے عمل ہی دیکھے گا اور اپنے سامنے دیکھے گا تو سامنے اسے جہنم کی آگ کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ چنانچہ تم آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا (صدقے کرنے) کے ذریعے ہی سے ہو۔‘‘
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Türkçe 中文 हिन्दी Tagalog Tiếng Việt Kurdî Português සිංහල Русский অসমীয়া Kiswahili ગુજરાતી Nederlands پښتو Hausa नेपाली മലയാളം Кыргызча Română Svenska Shqip Српски తెలుగు ქართული Moore Magyar Македонски Čeština ಕನ್ನಡ Українська Wolof Kinyarwanda Malagasy Azərbaycan ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Deutsch ភាសាខ្មែរ Lietuviųالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ قیامت کے دن ہر مومن اللہ تعالی کے سامنے اکیلا کھڑا ہوگا اور اللہ اس سے بلاواسطہ بات کرے گا۔ دونوں کے درمیان بات کا ترجمہ کرنے کے لیے کوئی ترجمان نہيں ہوگا۔ وہ گھبراہٹ کے عالم میں دائيں بائيں دیکھے گا کہ شاید جہنم سے، جو اس کے سامنے موجود ہے، بھاگنے کا کوئی راستہ مل جائے۔ لیکن دائیں دیکھے گا تو اسے اپنے آگے بھیجے ہوئے اچھے اعمال کے سوا کچھ نظر نہيں آئے گا۔ بائیں دیکھے گا تو اسے اپنے آگے بھیجے ہوئے برے اعمال کے سوا کچھ نظر نہيں آئے گا۔ جب کہ آگے دیکھے گا، تو جہنم نظر آئے گی، جس سے وہ بچ کر نکل نہيں سکے گا، کیوں کہ اسے صراط سے گزرنا ہی پڑے گا۔ بعد ازاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اپنے اور جہنم کے بیچ صدقہ اور نیکی کے کام کو آڑ بنا لو۔ یہ چاہے کسی معمولی چيز، جیسے آدھی کھجور کا صدقہ کرکے ہی کیوں نہ ہو۔فوائد الحديث
صدقہ کرنے خواہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، اچھے اخلاق و عادات اختیار کرنے، لطف آمیز معاملہ کرنے اور نرمی سے بات کرنے کی ترغیب۔
اللہ تعالی قیامت کے دن اپنے بندے سے اتنا قریب ہوگا کہ ان دونوں کے درمیان کوئی پردہ، کوئی واسطہ اور کوئی ترجمان نہ ہوگا۔ لہذا مومن کو اپنے رب کے حکم کی خلاف ورزی سے بچنا چاہیے۔
انسان کو کسی بھی صدقے کو کم تر نہیں جاننا چاہیے۔ چاہے وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ کیوں کہ صدقہ آگ سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔