إعدادات العرض
’’کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے متنفر نہ ہو۔ اگر اسے اس کی کوئی خصلت بری لگتی ہے تو اس کی کوئی عادت اسے پسند بھی ہو گی‘‘۔
’’کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے متنفر نہ ہو۔ اگر اسے اس کی کوئی خصلت بری لگتی ہے تو اس کی کوئی عادت اسے پسند بھی ہو گی‘‘۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : ’’کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے متنفر نہ ہو۔ اگر اسے اس کی کوئی خصلت بری لگتی ہے تو اس کی کوئی عادت اسے پسند بھی ہو گی‘‘۔ یا پھر آپ ﷺ نے ''آخر'' کے بجائے "غیرہ" (دوسری عادت) فرمایا۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी සිංහල Hausa Kurdî Kiswahili Português دری অসমীয়া ไทย Tiếng Việt አማርኛ Svenska Yorùbá Кыргызча ગુજરાતી नेपाली Oromoo Română മലയാളം Nederlands Soomaali پښتو తెలుగు Kinyarwanda ಕನ್ನಡ Malagasy Српскиالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے شوہر کو بیوی سے ایسا بغض رکھنے سے منع کیا ہے، جو ظلم، ترک اور اعراض کی جانب لے جائے۔ کیوں کہ ہر انسان کے اندر فطری طور پر کمیاں موجود ہیں۔ لہذا اگر اس کی کوئی عادت ناپسند ہوگی، تو کوئی دوسری عادت پسند بھی ضرور ہوگی۔ ایسے میں جو عادت پسند ہو اس سے خوش ہو اور جو پسند نہ ہو اس پر صبر کرے۔ اس سے خوش گوار ماحول بنے گا اور ناپسندیدگی اس حد تک نہيں بڑھے گی کہ نوبت علاحدگی تک پہنچ جائے۔فوائد الحديث
اس حدیث میں مومن کو عدل و انصاف سے کام لینے، بیوی کے ساتھ ہونے والے ہر تنازع میں عقل کو فیصل ماننے اور جذبات و وقتی انفعالات سے متاثر ہوکر کوئی کام نہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
ایک مومن کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اس طرح کا کلی بغض نہ رکھے کہ علاحدگی کی نوبت آ جائے۔ اسے ناپسند باتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ان باتوں پر دھیان دینا چاہیے جو پسند ہوں۔
میاں بیوی کے درمیان حسن معاشرت کی ترغیب۔
ایمان اچھے اخلاق سے آراستہ ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ مومن مرد اور مومن عورت حسن اخلاق سے عاری نہیں ہوتے۔ اگر ایمان ہے تو کچھ اچھی خصلتیں ضرور ہوں گی۔