مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں تا آں کہ لوگ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں،…

مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں تا آں کہ لوگ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں تا آں کہ لوگ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جو لوگ یہ کرلیں گے وہ مجھ سے اپنی جان اور اپنا مال محفوظ کر لیں گے سوائے اس حق کے جو اسلام کی وجہ سے واجب ہوگا، باقی رہا ان کا حساب تو وہ اللہ کے ذمہ ہے“۔

[صحیح] [اس حدیث کی تمام روایات متفق علیہ ہیں۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ نے آپ کو مشرکوں کے ساتھ جنگ کرنے کا حکم دیا ہے، جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں اور گواہی کے تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے دن اور رات میں فرض پانچ وقت کی نمازیں ادا نہ کرنے لگيں اور حق داروں کو فرض زکاۃ نہ دینے لگیں۔ جب وہ اتنا کر لیں گے، تو اللہ ان کی جان اور ان کے مال کو تحفظ فراہم کر دے گا اور ان کا قتل حلال نہیں رہ جائے گا۔ ہاں، اگر وہ ایسا جرم کر بیٹھیں کہ اس کی بنا پر اسلامی احکام کی رو سے قتل کے حق دار ٹھہر جائيں تو الگ بات ہے۔ پھر اللہ قیامت کے دن ان کا حساب لے گا، جو ان کے دلوں کی بات جانتا ہے۔

فوائد الحديث

احکام ظاہر کی بنیاد پر صادر ہوتے ہیں اور باطن کا حساب اللہ لے گا۔

توحید کی دعوت کی اہمیت۔ دعوت کا آغاز اسی سے کیا جائے گا۔

اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مشرکوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا جائے۔ دراصل ان کے سامنے دو راستے ہوا کرتے ہیں۔ یا تو اسلام قبول کر لیں یا پھر جزیہ ادا کریں۔ اگر دونوں منظور نہ ہوں، تو احکام اسلام کی رو سے جنگ کی راہ ہی بچ جاتی ہے۔

التصنيفات

اسلام