میری امت کے آخر میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے، جو ایسی باتیں بتائیں گے، جو نہ تم نے سنی ہوگی اور نہ تمھارے باپ دادوں نے سنی ہوگی۔ لہذا تم ان سے خبردار رہنا۔

میری امت کے آخر میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے، جو ایسی باتیں بتائیں گے، جو نہ تم نے سنی ہوگی اور نہ تمھارے باپ دادوں نے سنی ہوگی۔ لہذا تم ان سے خبردار رہنا۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "میری امت کے آخر میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے، جو ایسی باتیں بتائیں گے، جو نہ تم نے سنی ہوگی اور نہ تمھارے باپ دادوں نے سنی ہوگی۔ لہذا تم ان سے خبردار رہنا۔"

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ آپ کی امت کے آخر میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے، جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حوالے سے گھڑ کر جھوٹی باتیں بتائیں گے اور ایسی باتیں کہیں گے، جو ان سے پہلے کسی نے نہيں کہی ہوگی۔ وہ سرعام جھوٹی باتیں کہتے پھریں گے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم دیا ہے کہ ہم اس طرح کے لوگوں سے دور رہيں، ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے گریز کریں اور ان کی بات نہ سنیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی بتائی ہوئی جھوٹی حدیثیں دلوں میں بیٹھ جائیں اور ان سے دامن چھڑانا مشکل ہوجائے۔

فوائد الحديث

اس حدیث میں نبوت کی ایک بہت بڑی نشانی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ہم دیکھتے ہيں کہ اس میں آپ نے مستقبل میں سامنے آنے والی ایک بات کی اطلاع دی اور وہ ہو بہو اسی طرح سامنے بھی آئی۔

ایسے لوگوں سے دور رہنا اور ان کی جھوٹی باتیں سننے سے گریز کرنا چاہیے، جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب منسوب کرکے اور اسلام کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلاتے ہوں۔

اس حدیث میں صحیح اور ثابت ہونے کی تصدیق کیے بغیر حدیثوں کو قبول کرنے یا عام کرنے سے خبردار کیا گیا ہے۔

التصنيفات

سنت کی اہمیت اور مقام, سنت نبوی کی تدوین, برزخی زندگی