میں اسلام قبول کرنے کے مقصد سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں پانی میں بیری کے پتے ملا کر غسل کروں۔

میں اسلام قبول کرنے کے مقصد سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں پانی میں بیری کے پتے ملا کر غسل کروں۔

قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : میں اسلام قبول کرنے کے مقصد سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں پانی میں بیری کے پتے ملا کر غسل کروں۔

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

قیس بن عاصم اسلام قبول کرنے کے ارادے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے، تو آپ نے ان کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کا حکم دیا، کیوں کہ بیری کے پتوں کا استعمال صفائی کے لیے ہوتا ہے اور اس سے اچھی بو بھی آتی ہے۔

فوائد الحديث

کافر کا اسلام قبول کرتے وقت غسل کرنا مشروع ہے۔

اسلام ایک عالی مرتبت دین ہے، جو بیک وقت جسم اور روح دونوں کا خیال رکھتا ہے۔

پانی کے ساتھ پاک چیزوں کے ملنے سے پانی پاک کرنے کی صلاحیت نہیں کھوتا۔

صفائی کے لیے استعمال ہونے والی جدید چیزیں، جیسے صابن وغیرہ بیری کے پتوں کے قائم مقام سمجھی جائیں گی۔

التصنيفات

وہ اشیاء جن سے غسل واجب ہو جاتا ہے