تم اتنے دن نماز سے رکی رہو، جتنے دن تمھارا حیض تمھیں نماز سے روکا کرتا تھا، پھر غسل کر لیا کرو

تم اتنے دن نماز سے رکی رہو، جتنے دن تمھارا حیض تمھیں نماز سے روکا کرتا تھا، پھر غسل کر لیا کرو

امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں: عبد الرحمن بن عوف کى بیوى ام حبیبہ بنت جحش نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے خون جاری رہنے کی شکایت کی، تو آپ نے ان سے فرمایا : "تم اتنے دن نماز سے رکی رہو، جتنے دن تمھارا حیض تمھیں نماز سے روکا کرتا تھا، پھر غسل کر لیا کرو"۔ لہذا وہ ہر نماز کے وقت غسل کیا کرتی تھیں۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ایک صحابیہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے حضور خون جاری رہنے کی شکایت کی، تو آپ نے اسے حکم دیا کہ یہ پریشانی شروع ہونے سے پہلے جتنے دن اس کا حيض اسے نماز سے روکے رکھتا تھا، اتنے دن نماز سے رکی رہے اور اس کے بعد غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرے۔ لہذا وہ نفلی طور پر ہر نماز کے لیے غسل کر لیا کرتی تھیں۔

فوائد الحديث

استحاضہ : استحاضہ یہ ہے کہ عورت کو حیض کے معمول کے دنوں کے بعد بھی خون آتا رہے۔

استحاضہ کی شکار عورت اتنے دنوں تک خود کو حائضہ سمجھے، جتنے دنوں تک یہ پریشانی لاحق ہونے سے پہلے اسے حیض آیا کرتا تھا۔

پھر جب اس کی اصل عادت کے بہ قدر ایام گزر جائيں، تو خود کو حیض سے پاک سمجھے اور حیض سے پاکی کا غسل کر لے، چاہے استحاضہ کا خون جاری ہی کیوں نہ رہے۔

استحاضہ کی شکار عورت پر ہر نماز کے لیے غسل واجب نہیں ہے۔ کیوں کہ مذکورہ صحابیہ ہر نماز کے لیے غسل اپنے اجتہاد سے کیا کرتی تھی۔ اگر یہ عمل واجب ہوتا، تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم انہیں بتا دیتے۔

استحاضہ والی عورت پر ہر نماز کے لیے وضو لازم ہے؛ اس لیے کہ اس کے وضو ٹوٹنے کا عمل لگاتار جاری ہے۔ یہی حکم ہر اس شخص کا ہے، جس کے وضو ٹوٹنے کا عمل لگاتار جاری رہے۔ جیسے وہ شخص جس کا پیشاب لگاتار نکلتا رہے اور وہ شخص جسے مسلسل ہوا نکلنے کی بیماری ہو۔

دینی معاملات کے متعلق جب مشکلات درپیش ہوں، تو علماء سے پوچھ لینا چاہیے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اس عورت نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے یہاں حاضر ہو کر زیادہ خون آنے کی شکایت کی اور مسئلہ پوچھا۔

التصنيفات

حیض، نفاس اور استحاضہ