إعدادات العرض
1- یہ ایک رگ سے نکلنے والا خون ہے۔ بس اتنے ہی دن نماز چھوڑو، جتنے دن اس سے پہلے حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کر لو اور نماز پڑھو۔
2- ہم طہر کے بعد مٹیالے اور زرد رنگ کو (حیض) نہیں شمار کرتی تھیں۔
3- تمہارے حیض کا خون جتنے دن تمہیں روکے رکھتا تھا، اسی قدر رُکی رہو، پھر غسل کرو۔
4- ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آیا۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ غسل کر لیا کریں۔
5- کیا وجہ ہے کہ حائضہ روزوں کی قضا تو کرتی ہے، لیکن نماز کی قضا نہیں کرتی؟ وہ کہنے لگیں کہ کیا تو حروریہ ہے؟ میں نے کہا کہ میں حروریہ نہیں ہوں، بلکہ صرف پوچھ رہی ہوں۔ اس پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ ہمیں حیض آتا، تو ہمیں روزوں کی قضا کا حکم دیا جاتا البتہ نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔
6- رسول اللہ ﷺ میری گود میں سر رکھ کر قرآن پڑھا کرتے تھے جب کہ میں حالت حیض میں ہوتی۔
7- (پہلے) اسے کھرچے، پھر پانی سے رگڑے اور پانی سے دھو ڈالے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔
8- نبی ﷺ نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو حالتِ حیض میں اپنی بیوی سے جماع کر لیتا ہے کہ وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ دے۔
9- یہودیوں کا یہ معمول تھا کہ جب ان کے درمیان کسی خاتون کو حیض آجاتا تو وہ اس کے ساتھ نہ کھاتے تھے اور نہ اس کے ساتھ گھر میں اکٹھے رہتے تھے۔
10- اے اللہ کے رسول! ميں ايسی عورت ہوں جسے استحاضہ کا خون بہت ہی کثرت اور شدت سے آتا ہے، اس کے بارے میں آپ کیا حکم دیتے ہیں؟ اس نے مجھے نماز روزے سے روک رکھا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تمہارے لیے روئی تجویز کرتا ہوں، کیونکہ اس سے خون بند ہو جائے گا۔ حمنہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وہ تو اس سے زیادہ ہے
11- سبحان اللہ ! یہ تو شیطان کی طرف سے ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ ایک ٹب میں بیٹھ جائیں، جب پانی کے اوپر زردی دیکھیں تو ایک غسل ظہر اور عصر کی نمازوں کے لیے، اسی طرح ایک غسل مغرب اور عشاء کی نمازوں کے لیے اور ایک غسل فجر کی نماز کے لیے کر لیا کریں اور ان کے مابین وضوء کرتی رہیں
12- وہ قضا نہیں کریں گی۔ نبی ﷺ کی (رشتہ دار) خواتین میں سے کوئی عورت چالیس دن تک نفاس میں رہتی اور آپ ﷺ اسے مدتِ نفاس کی نمازوں کو قضا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔