إعدادات العرض
وہ ایسے لوگ تھے کہ اگر ان میں سے کوئی نیک بندہ (یا یہ فرمایا کہ) نیک آدمی مر جاتا، تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے
وہ ایسے لوگ تھے کہ اگر ان میں سے کوئی نیک بندہ (یا یہ فرمایا کہ) نیک آدمی مر جاتا، تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے ایک گرجا کا ذکر کیا، جس کو انھوں نے حبشہ کے علاقے میں دیکھا تھا اور اس کا نام ماریہ تھا۔ اس میں جو تصویریں دیکھی تھیں وہ بیان کیں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "وہ ایسے لوگ تھے کہ اگر ان میں سے کوئی نیک بندہ (یا یہ فرمایا کہ) نیک آدمی مر جاتا، تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا ڈالتے۔ وہ لوگ اللہ کے نزدیک سب سے بدترین مخلوق ہیں"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Kurdî Hausa Português മലയാളം తెలుగు Kiswahili မြန်မာ ไทย 日本語 پښتو Tiếng Việt অসমীয়া Shqip Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá සිංහල தமிழ் دری Кыргызча or Kinyarwanda नेपाली Malagasy Română Lietuvių Oromoo Nederlands Soomaali Српски Deutsch Українська ಕನ್ನಡ Wolof Moore ქართული Azərbaycan Magyarالشرح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ذکر کیا کہ جب وہ حبشہ میں تھیں، تو انھوں نے وہاں ماریہ نام کا ایک گرجا گھر دیکھا تھا، جس میں بہت سی تصویريں اور نقش و نگار تھے۔ دراصل ان کو ان باتوں پر تعجب ہو رہا تھا۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان تصویروں کو گرجا گھروں میں رکھے جانے کے اسباب بتائے۔ آپ نے کہا : تم جن لوگوں کا ذکر کر رہی ہو، جب ان کے سماج کا کوئی صالح بندہ مر جاتا، تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناکر اس میں نماز پڑھتے اور اس کے اندر ان کی تصویریں بنا ڈالتے۔ آپ نے بتایا کہ اس طرح کا کام کرنے والا انسان اللہ کی نظر میں سب سے بری مخلوق ہے۔ کیوں کہ اس کے اس کام سے شرک کے دروازے کھلتے ہيں۔فوائد الحديث
قبروں پر مسجد بنانا، ان کے پاس نماز پڑھنا یا مسجد کے اندر کسی کو دفن کرنا حرام ہے۔ کیوں کہ اس سے شرک کے دروازے کھلتے ہيں۔
قبروں پر مسجد بنانا اور ان کے اندر تصویریں لگانا یہودیوں اور عیسائیوں کا عمل ہے۔ جس نے یہ کام کیا، وہ ان کے نقش قدم پر چلنا والا ہے۔
روح والی چیزوں کی تصویر رکھنا حرام ہے۔
جس نے قبر پر مسجد بنائی اور اس میں تصویر بنائی، وہ اللہ کی سب سے بری مخلوقوں میں سے ایک ہے۔
شریعت نے اس بات کا پورا انتظام کیا ہے کہ توحید کی مکمل حفاظت ہو سکے اور اس کے لیے شرک کی جانب لے جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا ہے۔
نیک بندوں کے بارے میں غلو کی ممانعت، کیوں کہ اس سے شرک کے دروازے کھلتے ہيں۔