”پانچ چیزیں (انسانی) فطرت (کا حصہ) ہیں: ختنہ کرنا، زير ناف بال مونڈنا، مونچھيں چھوٹی کرنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا“۔

”پانچ چیزیں (انسانی) فطرت (کا حصہ) ہیں: ختنہ کرنا، زير ناف بال مونڈنا، مونچھيں چھوٹی کرنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا“۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : ”پانچ چیزیں (انسانی) فطرت (کا حصہ) ہیں: ختنہ کرنا، زير ناف بال مونڈنا، مونچھيں چھوٹی کرنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ پانچ کام دین اسلام اور رسولوں کی سنتوں کا حصہ ہيں: 1- ختنہ کرنا۔ یعنی شرمگاہ کے اوپر کے زائد چمڑے کو کاٹ دینا۔ اسی طرح عورت کی شرمگاہ کے دخول کی جگہ کے اوپر موجود چمڑے کے سرے کو کاٹ دینا۔ 2- اگلی شرم گاہ کے آس پاس کے بالوں کو مونڈنا۔ 3- مونچھ چھوٹی کرنا۔ یعنی مرد کے اوپری ہونٹ پر اگے ہوئے بالوں کو اس طرح کاٹ دینا کہ ہونٹ ظاہر ہو جائے۔ 4- ناخن تراشنا۔ 5- بغل کے بال اکھیڑنا۔

فوائد الحديث

نبیوں کی وہ سنتیں، جو اللہ کو محبوب اور پسند ہیں اور جن کا وہ حکم دیتا ہے، وہ دراصل کمال، صفائی اور خوب صورتی کا سبب بنتی ہیں۔

ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے اور ان میں غفلت سے بچنا چاہیے۔

ان کاموں کے بہت سے دینی اور دنیوی فائدے ہيں۔ جیسے ظاہری شکل و صورت میں خوب صورتی لانا، بدن کو صاف ستھرا رکھنا، طہارت کے سلسلے میں محتاط رہنا، کفار کی مخالفت اور اللہ کے حکم کی تعمیل کرنا۔

دیگر حدیثوں میں ان پانچ کاموں کے علاوہ کچھ دوسرے کاموں کو بھی انسانی فطرت پر مبنی کام بتایا گیا ہے۔ جیسے داڑھی بڑھانا اور مسواک کرنا وغیرہ۔

التصنيفات

فطرتی سنتیں