”جب تم میں سے کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو (جان لے کہ) یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ لہذا اس پر اللہ کی حمد و ثنا کرے اور اسے بیان کرے۔ اور جب اس کے برعکس ناپسندیدہ…

”جب تم میں سے کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو (جان لے کہ) یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ لہذا اس پر اللہ کی حمد و ثنا کرے اور اسے بیان کرے۔ اور جب اس کے برعکس ناپسندیدہ بات خواب میں دیکھے، تو (جان لے کہ) یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ لہذا اس خواب کے شر سے پناہ مانگے اور اس کا ذکر کسی سے نہ کرے، کیوں کہ وہ اسےقطعی نقصان نہیں دے سکے گا“۔

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم میں سے کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو (جان لے کہ) یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ لہذا اس پر اللہ کی حمد و ثنا کرے اور اسے بیان کرے۔ اور جب اس کے برعکس ناپسندیدہ بات خواب میں دیکھے، تو (جان لے کہ) یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ لہذا اس خواب کے شر سے پناہ مانگے اور اس کا ذکر کسی سے نہ کرے، کیوں کہ وہ اسےقطعی نقصان نہیں دے سکے گا“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ نیند کی حالت میں دیکھا جانے والا اچھا اور خوش گوار خواب اللہ کی جانب سے ہوتا ہے۔ لہذا اس پر اللہ کی تعریف کرنی چاہیے اور اسے بتانا بھی چاہیے۔ اس کے برخلاف جب انسان کو ناگوار اور دکھی کرنے والا خواب نظر آئے، تو جان لے کہ یہ شیطان کی جانب سے ہے۔ لہذا ایسے خواب کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے اور کسی کو نہ بتائے۔ اتنا کر لینے کے بعد اسے کوئی نقصان نہيں ہوگا۔ کیوں کہ اللہ نے مذکورہ امور کو خواب کے نتیجے میں مرتب ہونے والی برائی سے حفاظت کا ذریعہ بنایا ہے۔

فوائد الحديث

خواب کی قسمیں: 1-اچھا خواب۔ یہ برحق خواب اور اللہ کی جانب سے ملنے والی بشارت ہوتی ہے، جو انسان دیکھتا ہے یا اسے دکھائی جاتی ہے۔

2-منتشر خیالات۔ یعنی ایسی باتیں جو انسان بیداری کی حالت میں سوچتا رہتا ہے۔ 3- شیطان کی جانب سے انسان کو غم زدہ کرنے یا خوف میں ڈالنے کی کوشش۔

یہاں اچھے خواب کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے، اس سے تین باتیں نکل کر سامنے آتی ہیں: اچھا خواب دیکھنے کے بعد اللہ کی تعریف کی جائے، اس سے خوش ہوا جائے اور اسے بتایا جائے۔ لیکن بتایا اسی کو جائے، جس سے محبت ہو۔ اسے نہيں جو نا پسند ہو۔

اسی طرح یہاں برے خواب کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے، اس سے پانچ باتیں نکل کر آتی ہیں: اس کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگی جائے، شیطان کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگی جائے، نیند سے اٹھنے کے بعد تین بار بائيں جانب تھتکارا جائے، اس کا ذکر کسی کے سامنے بالکل نہ کیا جائے اور جب دوبارہ سونے کا ارادہ ہو تو پہلو بدل کر سویا جائے۔ اتنا کر لینے کے بعد اسے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

ابن حجر کہتے ہیں: اس کے اندر یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ جب انسان اچھے خواب کا ذکر کسی ایسے شخص کے سامنے کرے گا، جو اس سے محبت نہ رکھتا ہو، تو وہ بغض یا حسد کی بنا پر اس کی نامناسب تعبیر نکالے گا۔ ایسے میں ہو سکتا ہے کہ خواب کی وہی تعبیر سامنے آ جائے اور ایسا نہ بھی ہو تو انسان کبیدہ خاطر اور غمزدہ تو ضرور ہوگا۔ اسی بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کسی ایسے شخص کے سامنے اچھے خواب کا ذکر کرنے سے منع کیا گیا ہے، جو محبوب نہ ہو۔

نعمتیں حاصل ہونے پر اللہ کی تعریف اور اس کا شکر و سپاس کرنا چاہیے۔ اس سے نعمتیں قائم و دائم رہتی ہيں۔

التصنيفات

خواب کے آداب