جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے سامان سفر کا انتظام کیا، اس نے درحقیقت جہاد کیا اورجس نے مجاہد کے اہل وعیال میں اس کی اچھے انداز میں جانشینی کی، حقیقت میں اس نے…

جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے سامان سفر کا انتظام کیا، اس نے درحقیقت جہاد کیا اورجس نے مجاہد کے اہل وعیال میں اس کی اچھے انداز میں جانشینی کی، حقیقت میں اس نے جہاد کیا

زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے سامان سفر کا انتظام کیا، اس نے درحقیقت جہاد کیا اورجس نے مجاہد کے اہل وعیال میں اس کی اچھے انداز میں جانشینی کی، حقیقت میں اس نے جہاد کیا“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

جب آدمی کسی مجاہد کو اس کی سواری، سازو سامان اور اسلحہ فراہم کرتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے لیے جہاد کرنے والے کے برابر اجر لکھ دیتا ہے؛ کیوںکہ یہ شخص خیر کے کام میں معاونت کرتا ہے۔ اگر کوئی مجاہد جہاد پر جانے کا ارادہ رکھتا ہو، لیکن اسے یہ مشکل درپیش ہو کہ اس کے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کا بندوبست کون کرے گا اور پھر وہ کسی مسلمان کو بلاکر کہے کہ تم اچھے انداز میں میرے گھر والوں کے سلسلے میں میری نیابت کرنا، تو یہ شخص جسے وہ اپنا جانشین مقرر کرتا ہے، اسے بھی مجاہد کے برابر اجر ملتا ہے؛ کیوں کہ وہ اس کی مدد کرتا ہے۔ اس سے یہ قاعدہ اخذ ہوتا ہے کہ جو آدمی بھی اللہ کی اطاعت گزاری میں کسی شخص کی مدد کرتا ہے، اسے اس کے مساوی اجر ملتا ہے۔ اگر طالب علم کی کتابیں خریدنے میں مدد کی جائے یا پھر اس کی رہائش یا خرچ یا اس طرح کی کسی اور شے کی ذمہ داری اٹھا لی جائے، تو ان میں سے ہر صورت میں طالب علم کے مساوی اجر ملے گا، بغیر اس کے کہ اس سے اس طالب علم کے اجر میں کچھ کمی واقع ہو۔

التصنيفات

جہاد کی فضیلت