میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کی کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقيقي معبود نہ ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دوں گا، نماز قائم…

میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کی کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقيقي معبود نہ ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دوں گا، نماز قائم کروں گا، زکوۃ ادا کروں گا اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کروں گا۔

جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کی کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقيقي معبود نہ ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دوں گا، نماز قائم کروں گا، زکوۃ ادا کروں گا اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کروں گا۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

صحابی جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بتاتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ توحید پر قائم رہنے، دن اور رات میں پانچ نمازیں ان کے شروط وارکان، واجبات اور سنن کے ساتھ ادا کرنے، فرض زکاۃ دینے، جو ایک مالی عبادت ہے اور جسے مال داروں سے لے کر حق دار فقیروں وغیرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے، حکمرانوں کی بات ماننے اور ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کا عہد کیا، اور اس خیر خواہی طریقہ یہ ہے کہ دوسرے کو فیض یاب کرنے کی کوشش کی جائے، اس تک خیر پہنچائی جائے اور قول و فعل کے ذریعے اس سے برائی کو دور رکھا جائے۔

فوائد الحديث

نماز اور زکاۃ کی اہمیت۔ دونوں اسلام کے ارکان میں سے ہیں۔

مسلمانوں کے درمیان خیر خواہی کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ سے اس پر بیعت لی۔

التصنيفات

نماز کی فضیلت