إعدادات العرض
ایک مسلمان کو جو بھی تکان، مرض، پريشانی، صدمہ، تکلیف یا غم پہنچتا ہے، حتی کہ اگر كوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کردیتے ہیں۔
ایک مسلمان کو جو بھی تکان، مرض، پريشانی، صدمہ، تکلیف یا غم پہنچتا ہے، حتی کہ اگر كوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کردیتے ہیں۔
ابو سعید خدری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "ایک مسلمان کو جو بھی تکان، مرض، پريشانی، صدمہ، تکلیف یا غم پہنچتا ہے، حتی کہ اگر كوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کردیتے ہیں۔"
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල ئۇيغۇرچە Kurdî Hausa Português മലയാളം မြန်မာ Deutsch 日本語 پښتو অসমীয়া Shqip Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá తెలుగు Kiswahili தமிழ் ไทย دری Кыргызча or Kinyarwanda नेपाली Română Malagasy Lietuvių Oromoo Nederlands Soomaali Српски Українська ಕನ್ನಡ Wolof Moore ქართული Azərbaycan Magyar Македонскиالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ مسلمان کو جو بھی بیماریاں، غم، تکلیفیں، پریشانیاں، مصیبتیں، دشواریاں، خوف اور فاقے لاحق ہوتے ہيں، یہاں تک کہ اسے ایک کانٹا بھی چبھتا ہے، جو اس کے لیے باعث تکلیف ہوتا ہے، تو یہ ساری چیزیں اس کے لیے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں۔فوائد الحديث
اپنے مؤمن بندوں پر اللہ کا بے پایاں فضل و کرم کہ ان کو لاحق ہونے والے معمولی نقصان کی وجہ سے بھی ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
ایک مسلمان کو ابتلا وآزمائش کو اللہ کے یہاں ملنے والے اجر و ثواب کا ذریعہ سمجھنا چاہیے اور ہر چھوٹی بڑی مصیبت پر صبر کرنا چاہیے، تاکہ اس کے درجات بلند ہوں اور اس کے گناہ مٹا دیے جائیں۔
التصنيفات
توحید کے فضائل