ایک مسلمان کو جو بھی تکان، مرض، پريشانی، صدمہ، تکلیف یا غم پہنچتا ہے، حتی کہ اگر كوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کردیتے ہیں۔

ایک مسلمان کو جو بھی تکان، مرض، پريشانی، صدمہ، تکلیف یا غم پہنچتا ہے، حتی کہ اگر كوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کردیتے ہیں۔

ابو سعید خدری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "ایک مسلمان کو جو بھی تکان، مرض، پريشانی، صدمہ، تکلیف یا غم پہنچتا ہے، حتی کہ اگر كوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کردیتے ہیں۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ مسلمان کو جو بھی بیماریاں، غم، تکلیفیں، پریشانیاں، مصیبتیں، دشواریاں، خوف اور فاقے لاحق ہوتے ہيں، یہاں تک کہ اسے ایک کانٹا بھی چبھتا ہے، جو اس کے لیے باعث تکلیف ہوتا ہے، تو یہ ساری چیزیں اس کے لیے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں۔

فوائد الحديث

اپنے مؤمن بندوں پر اللہ کا بے پایاں فضل و کرم کہ ان کو لاحق ہونے والے معمولی نقصان کی وجہ سے بھی ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

ایک مسلمان کو ابتلا وآزمائش کو اللہ کے یہاں ملنے والے اجر و ثواب کا ذریعہ سمجھنا چاہیے اور ہر چھوٹی بڑی مصیبت پر صبر کرنا چاہیے، تاکہ اس کے درجات بلند ہوں اور اس کے گناہ مٹا دیے جائیں۔

التصنيفات

توحید کے فضائل