ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا۔ وہ اپنے کارندے کو (جب قرض کی وصولی کے لئے بھیجتا تو) کہہ دیتا : اگر تم کسی تنگ دست کے پاس آؤ تو اس سے درگزر کرنا ۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ بھی…

ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا۔ وہ اپنے کارندے کو (جب قرض کی وصولی کے لئے بھیجتا تو) کہہ دیتا : اگر تم کسی تنگ دست کے پاس آؤ تو اس سے درگزر کرنا ۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ بھی ہم سے درگزر کرے

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا۔ وہ اپنے کارندے کو (جب قرض کی وصولی کے لئے بھیجتا تو) کہہ دیتا : اگر تم کسی تنگ دست کے پاس آؤ تو اس سے درگزر کرنا ۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ بھی ہم سے درگزر کرے۔ چنانچہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملا تو اللہ نے اسے بخش دیا۔“

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ایک ایسے شخص کے بارے میں بتا رہے ہیں، جو لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا یا سامان ادھار بیچا کرتا تھا‘ اور قرض کی وصولی کے لیے لوگوں کے پاس جانے والے اپنے کارندے سے کہا کرتا تھا کہ: جب تم ایسے قرض دار کے یہاں جاؤ، جس کے پاس قرض چکانے کے لیے کچھ نہ ہو، تو اس کے ساتھ درگزر سے کام لو۔ یعنی یا تو اس سے اصرار کے ساتھ مطالبہ نہ کرو اور کچھ مہلت دے دو‘ یا پھر اس کے پاس کم و بیش جو بھی ہو لے لو۔ اپنے کارندے کو اس طرح کا حکم وہ اس امید میں دیا کرتا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ اس کے ساتھ درگزر سے کام لے اور اسے معاف کر دے۔ چنانچہ جب اس کی وفات ہوئی تو اللہ نے اس کے ساتھ درگزر سے کام لیا اور اس کے گناہ معاف کر دیے۔

فوائد الحديث

لوگوں کے ساتھ معاملہ کرتے وقت ان پر احسان کرنا، ان کو معاف کر دینا اور نادار لوگوں کے ساتھ درگزر سے کام لینا قیامت کے دن بندے کی نجات کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔

مخلوق پر احسان کرنا، اللہ کے تئیں مخلص ہونا اور اس کی رحمت کی امید رکھنا گناہوں کی بخشش کا سبب ہے۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق