إعدادات العرض
اسے قتل نہ کرو۔ اگر تم اسے قتل کر دو گے، تو وہ اس جگہ پر آ جائے گا، جس پر اس کو قتل کرنے سے پہلے تم تھے اور تم اس جگہ پر چلے جاؤ گے، جس پر وہ اس کلمے کو کہنے سے پہلے تھا"۔
اسے قتل نہ کرو۔ اگر تم اسے قتل کر دو گے، تو وہ اس جگہ پر آ جائے گا، جس پر اس کو قتل کرنے سے پہلے تم تھے اور تم اس جگہ پر چلے جاؤ گے، جس پر وہ اس کلمے کو کہنے سے پہلے تھا"۔
مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیے کہ اگر میرا کسی کافر سے سامنا ہو جائے اور ہم ایک دوسرے سے لڑائی شروع کر دیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ دے اور پھر مجھ سے بچنے کے لیے ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہے کہ میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کیا، تو کیا میں ایسا کہنے کے بعد بھی اسے قتل کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "اسے قتل نہ کرو"۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس نے تو میرا ایک ہاتھ کاٹ دیا اور ہاتھ کاٹنے کے بعد ایسا کہا؟ (کیا پھر بھی اسے قتل نہیں کرنا چاہیے؟) آپ ﷺ نے فرمایا : "اسے قتل نہ کرو۔ اگر تم اسے قتل کر دو گے، تو وہ اس جگہ پر آ جائے گا، جس پر اس کو قتل کرنے سے پہلے تم تھے اور تم اس جگہ پر چلے جاؤ گے، جس پر وہ اس کلمے کو کہنے سے پہلے تھا"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Kurdî Português සිංහල Nederlands অসমীয়া Tiếng Việt Kiswahili ગુજરાતી پښتو Oromoo አማርኛ ไทย Hausa Română മലയാളംالشرح
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ جب میدان جنگ میں ان کا سامنا کسی کافر سے ہو جائے، دونوں اپنی اپنی تلوار لے کر ایک دوسرے سے بھڑ جائيں، کافر ان کے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ دے، پھر بھاگ کر ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہنے لگے کہ اللہ کے علاوہ کوئی برحق معبود نہيں ہے، تو کیا میرے لیے اس کا قتل حلال ہوگا، جب کہ اس نے میرا ہاتھ کاٹ ڈالا ہے؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : تم اسے قتل مت کرو۔ جواب سن کر انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ دیا، اس کے باوجود میں اس کا قتل نہ کروں؟ آپ نے فرمایا : تم اس کا قتل مت کرو۔ کیوں کہ اب اس کا خون کرنا حرام ہو چکا ہے۔ اگر مسلمان ہو جانے کے بعد بھی تم اس کا قتل کر دوگے، تو وہ مسلمان ہو جانے کی وجہ سے معصوم الدم ٹھہرا اور تم اس کا قتل کرنے کی وجہ سے بطور قصاص مباح الدم ہو گئے۔فوائد الحديث
جس شخص سے اسلام میں داخل ہونے پر دلالت کرنے والا کوئی قول یا فعل صادر ہو، اس کا قتل حرام ہے۔
جب کوئی کافر دوران جنگ مسلمان ہو جائے، تو اس کا خون محفوظ ہو جاتا ہے اور اس سے دست کش رہنا ضروری ہو جاتا ہے۔ ہاں، اگر صاف دکھائی دے کہ معاملہ اس کے برعکس ہے تو بات الگ ہے۔
مسلمان پر واجب ہے کہ اس کی خواہش شریعت کے تابع ہو، نہ کہ عصبیت اور انتقام کے۔
ابن حجر عسقلانی کہتے ہيں : اس بات کو ترجیح دیتے ہوئے کہ اس حدیث میں جس واقعے کے بارے میں پوچھا گیا ہے، وہ واقع نہيں ہوا تھا، اس حدیث سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ کسی مسئلے کے پیش آنے سے پہلے اس کا شرعی حکم دریافت کیا جا سکتا ہے۔ بعض سلف کا اسے ناپسند کرنا ایسے مسائل کے بارے میں پوچھنے پر محمول ہے، جو بہت کم واقع ہوتے ہوں۔ جن مسائل کا عام طور پر سامنے آنا ممکن ہو، ان کا حکم جاننے کے لیے ان کے بارے میں پوچھا جا سکتا ہے۔
التصنيفات
اسلام