”ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے“۔

”ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے“۔

ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا: ”ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے“۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ عورت کی شادی صحیح ہو، اس کے لیے ضروری ہے کہ کوئی ولی ہو، جو نکاح کرائے۔

فوائد الحديث

نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ولی کا ہونا شرط ہے۔اگر ولی کی عدم موجودگی میں نکاح ہو جائے یا عورت خود ہی شادی کر لے، تو اس کی شادی صحیح نہیں ہوگی۔

ولی سے مراد عورت کا سب سے قریبی رشتے والا مرد ہے۔ لہذا قریب کے ولی کے ہوتے ہوئے دور کا ولی عورت کى شادى نہیں کراسکتا۔

ولی بننے کے لیے مکلف ہونا، مرد ہونا، مصالحِ نکاح سے واقفیت کی عمر میں ہونا، ولی اور زیر ولایت عورت کا ہم مذہب ہونا شرط ہے۔ جس کے اندر یہ اوصاف نہیں پائے جائیں گے، وہ نکاح کے لیے ولی بننے کا اہل نہیں ہوگا۔

التصنيفات

نکاح, نکاح