إعدادات العرض
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ دیجیے، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ دیجیے، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا سے فرمایا: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ دیجیے، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا۔‘‘ انہوں نے (جواب میں) کہا: اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے عار دلائیں گے، کہیں گے کہ اسے (موت کی) گھبراہٹ نےاس بات پر آمادہ کیا ہے، تو میں یہ کلمہ پڑھ کر تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "آپ جسے چاہتے ہوں اسے راہ راست پر نہیں لا سکتے، لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ راست پر لے آتا ہے۔" [القصص: 56].
الترجمة
العربية English မြန်မာ Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Nederlands Español Bahasa Indonesia ئۇيغۇرچە বাংলা Türkçe Bosanski සිංහල हिन्दी Tiếng Việt Hausa മലയാളം తెలుగు Kiswahili ไทย پښتو অসমীয়া Shqip دری Ελληνικά Български Fulfulde Italiano ಕನ್ನಡ Кыргызча Lietuvių Malagasy Română Kinyarwanda Српски тоҷикӣ O‘zbek नेपाली Kurdî Wolof Moore Soomaali Français Oromoo Українська Tagalog Azərbaycan தமிழ் bm Deutsch ქართული Português mk Magyar ln Русскийالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا سے، جب کہ وہ مرض الموت میں تھے، یہ مطالبہ کیا کہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کر لیں، تاکہ آپ اس کی بدولت قیامت کے دن ان کے حق میں سفارش کر سکیں اور ان کے اسلام لانے کی گواہی دے سکیں، لیکن انہوں نے اس خوف سے کلمۂ شہادت پڑھنے سے انکار کر دیا کہ قریش کے لوگ انہیں سب وشتم کریں گے اور کہیں گے کہ انہوں نے موت کے خوف سے کمزور پڑ کر اسلام قبول کر لیا! انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر ایسی بات نہ ہوتی، تو وہ کلمۂ شہادت پڑھ کر آپ کے دل کو خوش کر دیتے اور آپ کی آرزو پوری کردیتے۔ اسی موقع پر اللہ نے وہ آیت نازل فرمائی، جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر قادر نہیں کہ اسلام قبول کرنے کی ہدایت دے سکیں، بلکہ صرف اللہ عز وجل ہی جسے چاہتا ہے اس کی توفیق دیتا ہے، جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق کی رہنمائی کرتے، ان کے سامنے حق بیان کرتے اور انہیں راہ مستقیم کی دعوت دیتے ہیں۔فوائد الحديث
لوگوں کے تبصرے کے خوف سے حق کو چھوڑنا درست نہیں۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف اس بات پر قادر تھے کہ لوگوں کی رہنمائی کر سکیں، ہدایت قبول کرنے کی توفیق دینا اللہ کا کام ہے۔
اسلام کی دعوت دینے کے لیے کافر کی زیارت کرنا مشروع ہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر حال میں اللہ تعالی کی طرف دعوت دینے کا خوب سے خوب اہتمام کرتے تھے۔